تازہ ترینکالمز

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سوئی کا معاہدہ سوئی میں طے پاگیا

تحریر: شیخ عبدالرزاق

بلوچستان کی پسماندگی کا ذکر ہمیشہ ترقیاتی منصوبوں کی عدم تکمیل اور ناانصافیوں کے ساتھ جڑا رہا ہے، مگر گزشتہ روز سوئی میں ہونے والا پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے ساتھ معاہدہ اس تاریکی میں امید کی ایک کرن ثابت ہوسکتا ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں کیے گئے

اس معاہدے کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ روایتی بند کمروں کے معاہدوں کے برعکس عوامی سطح پر ہوا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد بلوچستان، خاص طور پر سوئی اور اس کے گردونواح کے عوام کو وہ حقوق دینا ہے، جو انہیں گزشتہ کئی دہائیوں سے نہیں دیے گئے وزیر اعلیٰ نے اپنی تقریر میں کچھی کینال کا خاص طور پر ذکر کیا، جو کہ بلوچستان کے زراعتی مستقبل کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ 2013 میں جب وہ بلوچستان اسمبلی کے رکن بنے، تو انہوں نے اس منصوبے کو "ڈیڈ ہارس” قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے اس پر توجہ دینے کی درخواست کی۔

2017 میں اس منصوبے سے بلوچستان میں خوشحالی کی ایک نئی لہر دوڑی، مگر 2022 کے تباہ کن سیلابوں نے اس ترقی کے راستے کو ایک بار پھر روک دیا۔ اب جبکہ دوبارہ اس منصوبے کی بحالی اور اس کے دوسرے و تیسرے فیز کی تکمیل کا مطالبہ کیا جا رہا ہے پی پی ایل کے ساتھ کیا گیا معاہدہ روایتی معاہدوں سے مختلف نظر آتا ہے۔ اس کی شفافیت اور عوامی سطح پر انعقاد ایک نئی روایت قائم کرتا ہے، جو کہ بلوچستان میں ترقیاتی معاہدوں کے حوالے سے ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس معاہدے کو بلوچستان کے عوام کے لیے ایک "تاریخی دن” قرار دیا، کیونکہ اس سے قبل ایسے معاہدے خفیہ رکھے جاتے تھے، اور اس کا فائدہ صرف چند مخصوص افراد کو پہنچتا تھا

وزیر اعلیٰ نے تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پی پی ایل ہر سال 50 بچوں کو لارنس کالج اور حسن ابدال کالج میں تعلیم دلوائے گا۔ یہ ایک نہایت خوش آئند اقدام ہے، مگر اس حقیقت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ بلوچستان کے تعلیمی نظام کی زبوں حالی کی بنیادی وجہ حکومتی عدم دلچسپی رہی ہے۔ اگر ماضی میں ایسے اقدامات کیے جاتے تو آج شاید بگٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد نہ صرف پی پی ایل بلکہ دیگر اہم قومی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوتے۔ وزیر اعلیٰ نے پی پی ایل کے تعاون سے ہر سال 14 مقامی ڈپلومہ ہولڈرز اور 7 انجینئرز کی بھرتی کا اعلان کیا، جس میں کسی بھی قسم کی سفارش کو مسترد کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ اگر یہ وعدہ عملی جامہ پہن لیتا ہے، تو یہ بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے ایک بہترین موقع ہوگا۔

اسی طرح سکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو سعودی عرب اور جرمنی بھیجنے کا اعلان بھی ایک مثبت اقدام ہے سوئی ماڈل سٹی کا اعلان درحقیقت ایک دیرینہ خواب ہے، جو اب شرمندہ تعبیر ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت سڑکوں، سیوریج سسٹم، اسٹریٹ لائٹس، پارکس، اور دیگر شہری سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے گیس فلیئرنگ کا مسئلہ سوئی کے عوام کے لیے ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے، جو نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتا ہے بلکہ مقامی لوگوں کی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے گیس فلیئر کو 10 کلومیٹر دور منتقل کیا جائے گا، جو کہ ایک مثبت قدم ہے، مگر اس منصوبے کے عملی نفاذ کے لیے واضح ٹائم لائنز اور مستقل نگرانی کی ضرورت ہوگی پی پی ایل کے ریٹائرڈ ملازمین کی بحالی کا اعلان یقیناً ان افراد کے لیے ایک خوشخبری ہے، جو کئی سالوں سے ملازمت کے انتظار میں تھے

وزیر اعلیٰ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ تقریب میں قومی ترانہ نہیں بجایا گیا۔ یہ ایک چھوٹی سی مگر نہایت اہم بات ہے، جو ہماری تقریبات میں قومی تشخص کو اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ بلوچستان میں احساسِ محرومی کو ختم کرنے کے لیے جہاں معاشی ترقی ضروری ہے، وہیں قومی یکجہتی کا فروغ بھی ناگزیر ہے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی تقریر اور پی پی ایل کے ساتھ ہونے والا معاہدہ بلاشبہ ایک تاریخی پیش رفت ہے، جو اگر ایمانداری اور دیانت داری سے نافذ العمل ہو تو بلوچستان کے عوام کی تقدیر بدل سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button