تازہ ترینکالمز

کمپٹیشن کا عالمی دن

ڈپٹی ڈائریکٹر (کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان)

احتشام وحید شیخ
اس سال بھی، دیگر برسوں کی طرح ، 5 دسمبر کو کمپٹیشن کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ یہ دن 5 دسمبر 1980 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی منظور شدہ قرارداد کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس قرارداد میں مارکیٹ میں مثبت مقابلے کی فضا کو محدود کرنے والے عوامل کو کنٹرول کرنے کے لیے بین الاقوامی اصول اور قوانین وضع کیے گئے تھے۔

آزاد معیشت کے فروغ میں کمپٹیشن کا کلیدی کردار ہے؛ یہ معیشت میں صحت مند مقابلہ پیدا کرتا ہے، جس کے نتیجے میں کمپنیاں صارفین کو بہتر معیار کی مصنوعات اور خدمات کم قیمت پر فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ اس طرح معیشت میں جدت کا رجحان فروغ پاتا ہے ، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور معاشی خوشحالی میں اضافہ ہوتا ہے۔

آزاد معیشت میں کاروباری ادارے اپنی محنت اور سرمایہ کاری کے ذریعے ترقی کر سکتے ہیں جو کہ آزاد معیشت کی روح کے عین مطابق ہے۔ لیکن کچھ کاروباری ادارے اس ترقی اور بالادستی کا غلط استعمال کرتے ہوئے مارکیٹ میں مقابلہ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ یا کچھ کمپنیاں گٹھ جوڑ کے ذریعے قیمتوں کے تعین، مارکیٹ کی تقسیم اورپبلک ٹینڈرز میں بولی کے عمل میں ساز باز کر کے صارفین کے مفاد اور معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ مزید براں، گمراہ کُن مارکیٹنگ سے صارفین کو غلط اشیاء کے انتخاب اور معاشی نقصان جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اورمرجرز کے ذریعے کاروباری ادارے مارکیٹ میں بالادستی حاصل کرکے کاروبار اور صارفین کے کے مفادات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

چونکہ آزاد معیشت میں ریاست کا کردار محدود ہوتا ہے اور حکومت براہ راست کاروباری معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی ، اس لیے دنیا بھر میں کمپٹیشن کے فروغ کے لیے ایسے کمپٹیشن قوانین کو لاگو کیا جا تا ہےاورایسے کاروباری ضوابط رائج کیے جاتے ہیں جس سے معیشت میں مقابلہ سازی کے مثبت اور صحت مند ماحول کو قائم رکھتے ہوئے کمپٹیشن مُخالف رویوں کی روک تھام کی جاسکے۔ دنیا کے 120 سے زائد ممالک نے اس سلسلے میں کمپٹیشن قوانین رائج کیے ہیں اور ان کے نفاذ کیلئے کمپٹیشن ایجنسیز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ، جو ان ممالک میں کمپیٹیشن کے فروغ کے لیے مرکزی ادارے کے طور پر کام کررہی ہیں اور صحت مند مقابلہ سازی کے فروغ میں کردار ادا کر رہی ہیں۔

پاکستان میں کمپٹیشن کا قانون 2007 میں ایک آرڈیننس کے طور پر نافذ ہوا ، اور 2010 میں پارلیمنٹ نے اسے باقاعدہ ایکٹ کی شکل دی۔ کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان، جو نومبر 2007 میں ایک خود مختار ادارے کے طور پر قائم ہوا، ملک میں مقابلہ سازی کے فروغ اور کمپٹیشن قوانین کے نفاذ کے لیے مسلسل سرگرم عمل ہے۔ کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے 2007 سے لیکر اب تک ایک فعال ادارے کے طور پر ملکی معیشت میں صحت مند مقابلے کے فروغ اور کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں کے خاتمے کیلیے ٹھوس اقدامات کئے ہیں اور اب تک مختلف کمپنیوں اور ایسوسی ایشنز پر کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کی خلاف ورزیوں پر اربوں روپے کے جرمانے عائد کئے ہیں۔ ان میں زیادہ ترجرمانے گٹھ جوڑ یعنی کارٹیل بنانے اور بالادستی کے غلط استعمال جیسی سنگین کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر عائد کئے گئے ہیں۔

کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے یہ جُرمانے عائد کرنے کا مقصد فقط پیسوں کا حصول نہیں کیونکہ کمیشن جرمانوں کی مد میں جمع ہو نے والی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کا پابند ہے ، بلکہ اس کا مقصد کمپٹیشن قانون کا مئوثر نفاذ اور کاروباری رویوں کو کمپٹیشن کی روح کے مطابق استوار کرنا ہے اور صارفین کو کمپٹیشن مُخالف سرگرمیوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ قانون کے نفاذ کے ساتھ ساتھ کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان ایڈواکسی کے زریعے بھی ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ایڈواکسی کے زریعے کمیشن تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز میں کمپٹیشن قوانین کی آگاہی پیدا کرتا ہے تاکہ کمپٹیشن قانون کی رضاکارانہ تعمیل میں اضافہ ہو اور صارفین کے حقوق کا تحفظ ہو سکے۔ صحت مند مقابلے کے فروغ سے ملکی معیشت پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا، اور معیشت میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان بھرپور کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
کمیشن کے موجودہ چیئرمین، ڈاکٹر کبیر احمد سدھو، چونکہ کمپیٹیشن کے موضوع اور قانون پر گہری مہارت رکھتے ہیں، اس لیے انہوں نے کمپیٹیشن قوانین کے مؤثر نفاذ کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے زیر التواء عدالتی مقدمات کو تیزی سے آگے بڑھانے اور اسٹے آرڈرز ختم کرنے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں اجارہ داری، کارٹلز، اور کاروباری ایسوسی ایشنز کے ذریعے ہونے والی کمپٹیشن قانون کی خلاف ورزیوں کو پکڑنے کے لیے سی سی پی کی قانونی ٹیم کو مضبوط بنایا ، جرمانوں کی وصولی میں بہتری لائی، کارٹلز کے خلاف مؤثر کارروائی کے اور ری ایکٹو انفورسمنٹ سے پروایکٹو انفورسمنٹ کی طرف پیش رفت کے لئے ایک مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ بھی قائم کیا۔
پاکستان کی موجودہ معاشی مشکلات کے پیش نظر، ایک مضبوط کمپیٹیشن کمیشن اور مارکیٹ قوانین کا سخت نفاذ نہایت ضروری ہے۔ صارفین پہلے ہی مہنگائی اور افراط زر سے پریشان ہیں، اور حکومتی مالی حالت ایسی نہیں کہ انہیں فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ ایسے میں ملٹی نیشنل اور بڑی کاروباری کمپنیوں کی مؤثر نگرانی ضروری ہے تاکہ وہ صارفین کا استحصال نہ کریں۔ مارکیٹ میں مقابلے کا ماحول ہونا چاہیے تاکہ کمپنیاں بہتر مصنوعات، خدمات، اور مناسب قیمتوں کی فراہمی کے لیے آپس میں مسابقت کریں۔ بڑی کمپنیوں کے گٹھ جوڑ کو روکا جائے، نئے کاروبار اور برانڈز کو فروغ ملے، اور مارکیٹ میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔ اس سے نہ صرف سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا بلکہ نئی مصنوعات کی تخلیق اور روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے، جو 24 کروڑ کی اس مارکیٹ کے لیے ناگزیر ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button