ٹرمپ کا ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

ٹرمپ کا ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

0

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی بڑھتی ہوئی ایٹمی صلاحیت کے پیش نظر دفاعی حکام کو فوری طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ امریکا دیگر جوہری طاقتوں کے ساتھ برابری کی سطح پر کھڑا ہو سکے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے یہ اعلان جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ایشیائی دورے کے اختتام پر وطن واپسی سے قبل کیا۔ انھوں نے ساتھ ہی جنوبی کوریا کو اپنی پہلی جوہری آبدوز بنانے کی اجازت دینے کا اعلان بھی کیا۔
خیبرپختونخوا کابینہ کے 10 اراکین کے نام فائنل

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں نے محکمہ دفاع کو ہدایت دی ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کی جانچ دیگر ممالک کی طرح فوراً شروع کی جائے۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ چین اور روس جیسے ممالک اپنے ایٹمی تجربات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار موجود ہیں، تاہم چین آئندہ پانچ برسوں میں اس سطح کے قریب پہنچ سکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ جنوبی کوریا کو جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوز تیار کرنے کی اجازت دی گئی ہے جو امریکا کے شہر فلاڈیلفیا میں ہنوا کمپنی کے شپ یارڈ میں بنائی جائے گی۔

ٹرمپ نے کہا کہ جنوبی کوریا اب اپنی پرانی ڈیزل آبدوزوں کو الوداع کہے گا اور جدید جوہری آبدوزوں سے لیس ہوگا، جو تیز، پائیدار اور زیادہ مؤثر ہوں گی۔ اس فیصلے سے جنوبی کوریا ان چند ممالک میں شامل ہو جائے گا جو جوہری آبدوزوں کے مالک ہیں، جن میں اس وقت امریکا، چین، روس، برطانیہ، فرانس اور بھارت شامل ہیں۔

جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے ملاقات کے دوران امریکا-جنوبی کوریا جوہری معاہدے میں نرمی کا مطالبہ کیا تاکہ سیول کو یورینیم کی افزودگی اور ایندھن کی ری پروسیسنگ میں زیادہ خودمختاری حاصل ہو سکے۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ ایٹمی دھماکوں کی بات کر رہے تھے یا جوہری ہتھیاروں سے لیس میزائلوں کے تجربات کی۔

امریکا نے آخری بار 1992 میں ایٹمی دھماکا کیا تھا، جس کے بعد صدر جارج ایچ ڈبلیو بش نے تجربات پر پابندی لگا دی تھی۔ 1996 میں جامع ایٹمی تجربہ بندی معاہدے (CTBT) پر دستخط کیے گئے، جس کے بعد بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا نے ہی جوہری دھماکے کیے۔

موجودہ اعداد و شمار کے مطابق امریکا کے پاس تقریباً 5,550 جوہری ہتھیار ہیں جن میں سے 3,800 فعال ہیں، روس کے پاس 5,459 ہتھیار ہیں، جبکہ چین کا ذخیرہ بڑھ کر 600 کے قریب پہنچ چکا ہے جو 2030 تک ایک ہزار سے زیادہ ہو سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.