جاپان : 9 افراد کا سفاک قاتل ’ٹوئٹرکلر‘ بالآخر اپنے انجام کو پہنچ گیا

0

جاپان : 9 افراد کا سفاک قاتل ’ٹوئٹرکلر‘ بالآخر اپنے انجام کو پہنچ گیا
ٹوکیو (نیوز ڈیسک)جاپان میں 9 افراد کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے والے قاتل کو بالآخر 3 سال بعد تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
جاپان میں تقریباً 3 سال بعد ایک مجرم کو پھانسی دی گئی ہے اس پھانسی کو اس لیے بھی غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے کہ اس میں سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوان خواتین اور مرد کو نشانہ بنایا گیا، جس نے پورے ملک میں خوف و ہراس پیدا کردیا تھا۔
ملزم تاکاہیرو شِرائیشی جس کی عمر 30 سال تھی، کو سال 2017میں ایک نہایت دل دہلا دینے والے کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی، مشہور زمانہ کیس میں ملزم ٹوئٹر کلر کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اب تین سال بعد 30سالہ قاتل تکاہیرو شیراشی کو موت کی سزا دے دی گئی، مجرم کو ٹوکیو ڈیٹینشن ہاؤس میں انتہائی راز دارانہ طریقے سے پھانسی دی گئی۔
یہ خوفناک واقعہ زامہ شہر کیناگاوا میں پیش آیا تھا، جو ٹوکیو کے قریب واقع ہے، ملزم نے سوشل میڈیا، خاص طور پر ٹوئٹر کے ذریعے رابطہ کرکے 9 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، جن میں 8 خواتین اور ایک مرد شامل تھے۔
ملزم کا طریقہ واردات یہ تھا کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹوئٹر‘ ایسے ذہنی طور پر پریشان نوجوانوں کو تلاش کرتا تھا جو خودکشی کے خیالات رکھتے تھے۔
اس نے اپنی پروفائل پر ایسا ظاہر کیا کہ وہ ان کی خودکشی میں ’مدد‘ کرسکتا ہے یا ان کے درد کو کم کر سکتا ہے۔
اسی پلان کے تحت وہ ان نوجوانوں کو اپنے اپارٹمنٹ پر بلاتا، پھر اُنہیں گلا گھونٹ کر قتل کر دیتا اور لاشوں کے اعضا کے ٹکڑے کرکے فریزر میں یا مختلف جگہوں پر چھپا دیتا۔ ان میں سے زیادہ تر 15 برس سے لے کر 26 برس کے درمیان کی نوجوان خواتین ہوا کرتی تھیں۔
یہ ہلاکتیں اکتوبر 2017 میں اس وقت سامنے آئیں، جب پولیس کو متاثرین میں سے ایک شخص کی تلاش کے دوران ٹوکیو کے قریب جاپانی شہر زاما میں لاش کے بعض اعضاء ملے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس کی جانب سے ایک 23 سالہ خاتون کی گمشدگی کی تحقیقات کے دوران اسے حراست میں لیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ جاپان میں سزائے موت اب بھی قانونی عمل ہے اور یہ پھانسی کے ذریعے دی جاتی ہے۔ اس عمل کو خاصا خفیہ رکھا جاتا ہے، حتیٰ کہ مجرم کو بھی عموماً صرف چند گھنٹے پہلے ہی اطلاع دی جاتی ہے کہ اُس کی پھانسی ہونے والی ہے۔
جاپان کی حالیہ پھانسی جولائی 2022 میں ایک اس شخص کو دی گئی تھی، جس نے سال2018 میں ٹوکیو کے ضلع اکیہا بارا میں چاقو کے حملے سے 7 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
انسانی حقوق کے کارکنان اس عمل کو ذہنی اذیت کا باعث قرار دیتے ہیں، اس پھانسی کے بعد جاپان میں اب بھی 105 افراد سزائے موت کے منتظر ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.