اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں لوکل اتھارٹی کو مضبوط کرنا چاہیے , فرحت اللہ بابر
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں لوکل اتھارٹی کو مضبوط کرنا چاہیے , فرحت اللہ بابر
سنٹر فرحت اللہ بابر نے کشمیر سیمنار سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام کشمیری مجاہدین کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے یسین ملک اور مسرت بٹ سمیت تمام کشمیریوں کی جدوجہد کو بھی سلام پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو باہر سے کسی جھٹکے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا کاز انتہائی مقدس ہے اور باہر سے کسی جھٹکے کی وجہ سے ان کا اپنا مسئلہ خراب ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کے بعد پورا کشمیر کنٹونمنٹ بن گیا ہے۔ دنیا کو بتانا چاہیے کہ کشمیر ایک جیل بن چکا ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ کشمیر کشمیریوں کا ہے، کسی اور کا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی ماننا پڑے گا کہ کشمیر کسی اور کا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس دن مودی نے کشمیر کو ہڑپ کیا، اس دن میرے صوبے میں جو کچھ ہوا، اس کی بھی مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دن یسین ملک کے لیے آواز اٹھانی چاہیے اور یسین ملک کی رہائی کے لیے مربوط کوشش ہونی چاہیے۔ انہوں نے کشمیری ڈائسپورا سے کہا کہ وہ بیرون ممالک کے اراکین اسمبلی کو لکھیں کہ ان کی حکومتیں انڈیا پر دباؤ ڈالیں۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پوری ریاست کا پینتالیس فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں آئین پاکستان نافذ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں لوکل اتھارٹی کو مضبوط کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کو بااختیار بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھانا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہمیں کوئی نئی بات تلاش کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سوچنے اور غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے ہماری پالیسی میں بھی تسلسل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف آتا ہے تو پالیسی تبدیل ہو جاتی ہے، اور مشرف کے جانے کے بعد اس کی پالیسی ختم ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ پھر ایک اور صاحب آتے ہیں تو کرتارپور کھول دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ راستے کھلنے چاہئیں لیکن کشمیر پر بھی بات ہونی چاہیے۔ انہوں نے اختتام پر کہا کہ کشمیر کا معاملہ کسی ایک سیاسی جماعت تک محدود نہیں ہے۔