کراچی:
پی ایس ایل کے فریم ورک میں ایک بڑی تبدیلی کے بعد ملتان سلطانز کا دور اختتام کو پہنچ گیا ہے اور نئی فرنچائز کے آنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ سابقہ مالک علی ترین نے اپنی ٹیم چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور 31 دسمبر کو معاہدے کی رسمی مہر ثبت ہو گی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ترین گروپ نے نئی ٹیموں کی بولی میں حصہ لینے کے لیے دلچسپی بھی ظاہر کر دی ہے اور متعلقہ دستاویزات جمع کرا دی ہیں۔ اگر وہ تکنیکی طور پر کوالیفائی ہو گئے تو انہیں 8 جنوری کو کھلی بولی میں حصہ لینے کا موقع ملے گا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر نئی بلندی پر
ذرائع کے مطابق علی ترین گزشتہ عرصے سے لیگ کے انتظامات اور ایک آفیشل پر تنقید کرتے رہے تھے، سوشل میڈیا اور پوڈکاسٹس کے ذریعے پی ایس ایل کے ڈھانچے پر سوال اٹھاتے رہے۔ بورڈ کی جانب سے نوٹس بھیجے جانے کے بعد انہوں نے طنزیہ انداز میں اسے رد کر دیا۔ اس صورتحال کے باعث ملتان سلطانز کے معاہدے کو ختم کرنا پڑا، جبکہ باقی پانچ فرنچائزز نے نئی فیس کے ساتھ معاہدوں کی تجدید قبول کر لی۔
علی ترین نے خود سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’’گھٹنے ٹیک کر ٹیم چلانے سے بہتر ہے کہ اسے کھو دوں، مگر سر اٹھا کر کھڑا رہوں‘‘ اور حکام کو ای میل کے ذریعے بھی اس کی اطلاع دی۔ بورڈ نے انہیں پوسٹس ڈیلیٹ کرنے اور غیر مشروط معافی مانگنے کو کہا تھا، جسے انہوں نے قبول نہیں کیا۔
ملتان سلطانز پی ایس ایل کی سب سے مہنگی فرنچائز تھی، جس کی سالانہ فیس ایک ارب 8 کروڑ روپے تھی، اور غیر ملکی کمپنی کی ویلیوایشن کے بعد یہ ایک ارب 35 کروڑ تک جا سکتی تھی۔ نئی ٹیم کی قیمت ایک سے ڈیڑھ ارب روپے تک متوقع ہے۔
پی ایس ایل کی نئی فرنچائزز کی بڈنگ میں 12 کمپنیز نے حصہ لیا ہے، جن میں ترین گروپ بھی شامل ہے۔ کامیاب بولی دہندگان فیصل آباد، راولپنڈی، حیدرآباد، سیالکوٹ، مظفرآباد یا گلگت کے نام پر ٹیم منتخب کر سکتے ہیں، یا بورڈ کی اجازت سے کوئی اور نام تجویز کر سکتے ہیں۔ دو نئی ٹیموں کی ملکیت 2026 سے 2035 تک کے لیے ہوگی۔
پی ایس ایل کا 11واں ایڈیشن 26 مارچ سے 3 مئی 2026 تک منعقد ہوگا، جس میں اب 8 ٹیمیں حصہ لیں گی۔ یاد رہے کہ ملتان سلطانز 2017 میں لیگ کی چھٹی فرنچائز کے طور پر قائم ہوئی تھی، جس کے مالکانہ حقوق کئی بار منتقل ہوئے اور اب علی ترین نے باضابطہ طور پر ملکیت چھوڑ دی ہے۔
مزید تفصیلات کے لیے علی ترین سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن انہوں نے کال یا میسیج کا جواب نہیں دیا۔