اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین نے مئی 2025 میں ہونے والی پاک بھارت جنگ کے تناظر میں اپنی رپورٹ میں پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے بھارت کے فوجی اقدامات کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے 7 مئی 2025 کو آپریشن سندور کے تحت پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی فوجی کارروائی کی، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت نے سلامتی کونسل کو مطلوبہ اطلاع نہیں دی اور اس کا طرز عمل بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
اسٹامپ پیپرز فیس اسکینڈل؛ کروڑوں کا نقصان پہنچانے والے ملزمان کے چونکا دینے والے انکشافات
رپورٹ میں پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ بھارت پہلگام حملے میں پاکستان کی ریاستی شمولیت کے بارے میں کوئی قابل اعتبار ثبوت پیش نہیں کر سکا۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھی بھارت کے یکطرفہ اقدامات پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فریق یکطرفہ طور پر بین الاقوامی معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا اور پانی کو سیاسی دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
رپورٹ میں بھارت سے پانچ اہم سوالات کیے گئے تھے، جن میں ثبوت کی فراہمی، انسانی حقوق کے نقصان کا ازالہ، معاہدے کی پاسداری اور جموں و کشمیر کے تنازعے کے پرامن حل جیسے امور شامل تھے۔ بھارت کی جانب سے ان سوالات کے جوابات نہ دینے پر ماہرین نے یہ رپورٹ جاری کی ہے۔
یہ رپورٹ پاکستان کے بین الاقوامی فورم پر مؤقف کی اہم تائید سمجھی جا رہی ہے۔