اسلام آباد: اسٹامپ پیپرز کی فیس میں کروڑوں روپے کے مالیاتی اسکینڈل کے تفتیشی عمل میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان سے تفتیش کے دوران یہ تصدیق ہوئی ہے کہ 29 کروڑ 64 لاکھ روپے کی اسٹامپ ڈیوٹی قومی خزانے میں جمع نہیں کرائی گئی۔ ابتدائی تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کورٹ فیس اور بیرونی بلز بھی خزانے میں جمع نہیں ہوئے۔
تجاوزات کے خاتمے تک شہروں اور قصبوں کی ڈیزائننگ اور انفرااسٹرکچر بہتر نہیں ہوگا: وزیراعظم
تفتیش میں انکشاف ہوا کہ ایف ٹی او (فیڈرل ٹریژری آفس) سے 2,638 جعلی اور فرضی چالان فارمز جاری کیے گئے۔ مزید یہ کہ وفاقی دفتر خزانہ کا چار سال سے آڈٹ بھی نہیں ہوا تھا۔ تحقیقاتی ٹیم نے آڈٹ نہ کروانے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے خط تحریر کر دیا ہے۔
ایف ٹی او کے گرفتار ملازمین میں سے 16 افراد کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دی گئی ہیں۔ دوسری جانب مارکیٹ میں کم قیمت اسٹامپ پیپرز غائب ہو گئے ہیں اور اب وہ بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہے ہیں۔
ایف آئی اے نے اسٹامپ پیپرز کی غیر قانونی فروخت کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور بلیک مارکیٹ میں اسٹامپ بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔