یروشلم: غزہ میں جنگ بندی معاہدہ خطرے میں پڑنے کے بعد امریکا نے ہنگامی طور پر سفارتی مداخلت شروع کر دی ہے۔
امریکی نائب صدر جی ڈے وینس، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف امن معاہدہ بچانے کے لیے اسرائیل روانہ ہو گئے ہیں۔
بہترین ٹیم کیخلاف سیریز جیتیں، اظہر محمود
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وفد کا مقصد غزہ سیز فائر معاہدے پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانا اور اسرائیل و حماس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنا ہے۔
دوسری جانب حماس کے وفد کی قیادت خلیل الحیہ کر رہے ہیں جو قاہرہ میں مصری حکام کے ساتھ جنگ بندی پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر بات چیت کر رہے ہیں۔
روانگی سے قبل جیرڈ کشنر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حماس اپنے وعدوں پر قائم ہے، غزہ امن معاہدہ کامیاب ہوگا اور ہم اس کی ناکامی برداشت نہیں کر سکتے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق وہ دوبارہ سیز فائر پر عمل درآمد شروع کر رہی ہے، تاہم جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملوں میں اب تک 45 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 10 اکتوبر سے اب تک مجموعی تعداد 98 تک پہنچ گئی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ غزہ امن معاہدہ ایک نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور امریکی وفد کا اسرائیل پہنچنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ واشنگٹن کسی بھی قیمت پر اس معاہدے کو ناکام نہیں ہونے دینا چاہتا۔