انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) نے بالآخر امریکا کی کرکٹ باڈی یو ایس اے کرکٹ (USAC) کو معطل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ آئی سی سی بورڈ نے منگل کو ایک ورچوئل اجلاس کے دوران کیا، جسے ماہرین امریکا میں کرکٹ کے مستقبل کے لیے “ری سیٹ بٹن” قرار دے رہے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ معطلی کے باوجود امریکا کی ٹیم آئندہ سال فروری میں بھارت اور سری لنکا میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کرے گی۔
آئی سی سی کی جانب سے ابھی تک معطلی کی باضابطہ وجہ بیان نہیں کی گئی، تاہم جولائی 2025 کی سالانہ میٹنگ میں یو ایس اے سی کو تین ماہ کی مہلت دی گئی تھی تاکہ “شفاف اور منصفانہ انتخابات” کرائے جائیں اور گورننس کے ڈھانچے میں جامع اصلاحات کی جائیں۔ اس دوران آئی سی سی نے واضح کیا تھا کہ اگر پیش رفت نہ ہوئی تو سخت فیصلے لیے جا سکتے ہیں۔
یو ایس اے سی کے چیئرمین وینو پِسیکے کے مطابق انہیں ابھی تک آئی سی سی کی جانب سے کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا۔
معطلی کا اثر فی الحال 2028 لاس اینجلس اولمپکس پر نہیں پڑے گا۔ یاد رہے کہ کرکٹ کو لاس اینجلس گیمز میں شامل کرنے کے بعد آئی سی سی نے یو ایس اے سی کو امریکی اولمپک کمیٹی سے قومی گورننگ باڈی (NGB) کا درجہ دلانے کیلئے ایک “روڈ میپ” تیار کیا تھا۔ اس منصوبے میں چھ اقدامات شامل تھے جن کے تحت موجودہ بورڈ کو مستعفی ہوکر نئے آزاد ڈائریکٹرز کی تقرری کرنی تھی، اور پھر شفاف انتخابات کے بعد این جی بی کا درجہ حاصل کرنا تھا۔
فیصلے اب کون کریگا؟
اب سوال یہ ہے کہ امریکا میں کرکٹ کی روزمرہ سرگرمیاں کون سنبھالے گا؟ کھلاڑی پہلے ہی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں یو ایس اے سی نے اپنے تجارتی پارٹنر “امریکن کرکٹ انٹرپرائز” (ACE) کے ساتھ معاہدہ ختم کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں بڑی اور چھوٹی کرکٹ لیگز متاثر ہوئیں۔ اے سی ای نے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔
سابق نیوزی لینڈ آل راؤنڈر کوری اینڈرسن، جو اب امریکا کے کھلاڑیوں کی ایسوسی ایشن میں کلیدی عہدے پر ہیں، کا کہنا ہے کہ یو ایس اے سی اور اے سی ای کے تنازع نے کھلاڑیوں کو “بے یقینی” اور “غیر واضح مستقبل” میں دھکیل دیا ہے۔