انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سانحہ سوات کے روز یعنی 27 جون کو صبح کے وقت واقعے کے مقام پر پولیس کی گاڑی موجود تھی، تاہم دفعہ 144 کے تحت نافذ پابندی کے باوجود پولیس نے سیاحوں کو دریا کے قریب جانے سے نہیں روکا۔

رپورٹ کے مطابق دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 106 ایف آئی آرز درج کی گئیں، جن میں سے صرف 14 ایف آئی آرز پولیس نے جبکہ باقی اسسٹنٹ کمشنرز نے درج کیں۔ سوات میں سیاحوں کی تعداد کے تناسب سے پولیس کی جانب سے کی گئی کارروائیاں ناکافی ثابت ہوئیں۔
مزید انکشاف ہوا کہ پولیس ہوٹلوں کو کسی قسم کی حفاظتی ہدایات جاری کرنے کا کوئی ریکارڈ یا ثبوت پیش نہ کر سکی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوات میں 7 ہزار اہلکار موجود ہونے کے باوجود پولیس نے نہ تو سانحہ سے قبل کوئی حفاظتی اقدام کیا اور نہ ہی واقعے کے بعد کوئی مؤثر کارروائی کی۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سوات پولیس کی غفلت اور دفعہ 144 پر عملدرآمد میں ناکامی پر تفصیلی انکوائری کی جائے اور متعلقہ افسران کے خلاف 60 دن کے اندر کارروائی کی جائے۔
اس کے علاوہ سفارش کی گئی ہے کہ 30 دن کے اندر قانونی خامیوں کو دور کر کے نیا حفاظتی نظام تشکیل دیا جائے، دریا کے کنارے واقع عمارتوں اور سیاحتی مقامات کے لیے نیا ریگولیٹری فریم ورک نافذ کیا جائے، اور تمام موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ پولیس کو دفعہ 144 کا مکمل نفاذ یقینی بنانے کی ہدایت دی جائے، حساس مقامات پر پولیس کی نمایاں موجودگی ہو، اور وارننگ سائن بورڈز نصب کیے جائیں۔
عوام کو پولیس گاڑیوں کے ذریعے اعلانات کر کے خبردار کیا جائے، ڈسٹرکٹ پولیس اور ٹورازم پولیس کے درمیان باہمی رابطے کا مؤثر نظام قائم کیا جائے۔ اس کے علاوہ مون سون اور دیگر خطرناک موسمی حالات میں دریا کے کنارے واقع سیاحتی مقامات کی مؤثر نگرانی کی جائے، اور پولیس شہریوں کو آگاہی دینے کے لیے سول انتظامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون کرے۔
