اسلام آباد (نیوز ڈیسک):
وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں قبائلی عمائدین کا ایک اہم جرگہ منعقد ہوا جس میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے معتبر افراد نے شرکت کی۔ اجلاس میں خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ضم شدہ علاقوں کی تعمیر و ترقی سے متعلق امور پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قبائلی عمائدین کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے طلبہ کے لیے میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں مختص کوٹہ دوبارہ بحال کیا جا رہا ہے۔ اس اعلان پر قبائلی وفد نے اطمینان کا اظہار کیا اور حکومتی فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہیں آج قبائلی مشران کی میزبانی کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کیونکہ یہ علاقے تاریخی اہمیت کے حامل اور عظیم روایات کے امین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان قبائل نے پاکستان کی بقاء، امن اور استحکام کے لیے بیش بہا قربانیاں دی ہیں، جنہیں ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔
شہباز شریف نے واضح کیا کہ ضم شدہ اضلاع میں امن کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی سلامتی کے لیے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خلاف میدان میں ڈٹ کر لڑ رہے ہیں اور اپنے خون سے امن کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔
اسی روز مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم سے علیحدہ ملاقات بھی کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ مولانا نے اپنی جماعت کے تحفظات وزیراعظم کے گوش گزار کیے، جس پر شہباز شریف نے انہیں مسائل کے حل کی مکمل یقین دہانی کرائی۔
