عظمٰی بخاری  ثقافتی شناخت اور اطلاعاتی اصلاحات کی علمبردار

0

پنجاب حکومت میں وزیر اطلاعات و ثقافت کی حیثیت سے عظمٰی بخاری کی تعیناتی نہ صرف ایک دانشمندانہ فیصلہ ثابت ہوئی ہے بلکہ ثقافت و اطلاعات جیسے اہم شعبوں میں ان کے انقلابی اقدامات نے عوامی پذیرائی اور سیاسی بصیرت، دونوں کا ثبوت فراہم کیا ہے۔ پنجاب جیسی گنجان اور ثقافتی طور پر مالا مال ریاست میں اطلاعات کی شفاف ترسیل اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کوئی معمولی چیلنج نہیں، مگر عظمٰی بخاری نے اس چیلنج کو نہ صرف قبول کیا بلکہ اسے اپنی قیادت میں ایک موقع میں بدل دیا۔

 

اطلاعاتی شعبے میں انقلابی تبدیلیاں

 

عظمٰی بخاری نے سب سے پہلے اطلاعاتی شعبے میں مؤثر حکمت عملی وضع کی۔ انہوں نے سرکاری معلومات کی بروقت ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا سیل کو فعال کیا، جہاں غلط معلومات اور پروپیگنڈہ کا بروقت تدارک کیا جا رہا ہے۔ صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے میڈیا ورکرز ویلفیئر فنڈ کا احیاء بھی انہی کی کاوشوں کا ثمر ہے، جس سے درجنوں مستحق صحافی مستفید ہو چکے ہیں۔

 

ثقافت کا فروغ، نئی روح کے ساتھ

 

عظمٰی بخاری نے پنجاب کی ثقافت کو ایک نئی شناخت دی۔ لاہور، ملتان، بہاولپور اور راولپنڈی جیسے شہروں میں "پنجاب ثقافتی میلہ” کا انعقاد، علاقائی موسیقی، لوک رقص، اور دستکاری کو فروغ دینے کی سنجیدہ کوشش تھی۔ فنونِ لطیفہ کے فروغ کے لیے الحمرا آرٹس کونسل کو ازسرنو متحرک کیا گیا، جہاں نوجوان فنکاروں کو پلیٹ فارم مہیا کیا گیا۔ عظمٰی بخاری کی سرپرستی میں کلاسیکی موسیقی کی شامیں، تھیٹر فیسٹیولز، اور لوک داستان گوئی کے سیشنز عوام کی توجہ کا مرکز بنے۔

 

خواتین اور نوجوانوں کے لیے مواقع

 

ان کی وزارت میں خواتین فنکاروں اور نوجوان لکھاریوں کو خاص مواقع دیے گئے۔ "خواتین ثقافتی کارنیوال” اور "ینگ رائٹرز ایوارڈز” جیسے اقدامات نے پنجاب کے گلی کوچوں سے نکلنے والے ٹیلنٹ کو نئی راہیں دکھائیں۔ انہوں نے یہ باور کرایا کہ ثقافت صرف ماضی کا ورثہ نہیں، بلکہ حال اور مستقبل کی صورت گری کا ذریعہ بھی ہے۔

 

انتہاپسندی کے خلاف بیانیہ

 

عظمٰی بخاری نے ثقافت کو رواداری، ہم آہنگی اور اعتدال پسندی کے فروغ کا ذریعہ بنایا۔ ان کے اقدامات میں صوفی میوزک نائٹس اور بین المذاہب ثقافتی مکالمے شامل ہیں، جو ایک پرامن معاشرے کی بنیاد رکھنے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

 

نتیجہ: ایک مضبوط، مربوط اور باوقار پہچان

 

عظمٰی بخاری کا وژن واضح ہے: ایک ایسا پنجاب جہاں اطلاعات کی رسائی آزاد اور ذمہ دار ہو، اور ثقافت معاشرتی وحدت کا ذریعہ بنے۔ ان کی محنت اور وژن نے وزارت اطلاعات و ثقافت کو روایتی فائل ورک سے نکال کر عملی میدان میں ایک مؤثر قوت میں تبدیل کر دیا ہے۔یقیناً، عظمٰی بخاری نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر نیت صاف ہو، وژن وسیع ہو، اور عمل مضبوط ہو تو کسی بھی شعبے میں نئی تاریخ رقم کی جا سکتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.