ایف بی آر کا مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی جدید نظام متعارف کرا دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد کسٹمز کے عمل کو زیادہ شفاف، خودکار اور کاروباری طبقے کے لیے آسان بنانا ہے۔
حکام کے مطابق، درآمدی اور برآمدی اشیاء کی نوعیت اور قیمتوں کے تعین کے لیے اب مشین لرننگ اور باٹس (BOTS) کی مدد لی جائے گی۔ یہ جدید سسٹم وقت کے ساتھ خود کو بہتر بناتا رہے گا، جس سے نہ صرف کلیئرنس کا عمل تیز ہوگا بلکہ بدعنوانی کے امکانات میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔
ابتدائی تجربات میں اس سسٹم کی کارکردگی 92 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔ ٹیسٹنگ کے دوران 83 فیصد زائد گڈز ڈیکلریشنز (GD) کی شناخت ممکن ہوئی اور گرین چینل کے ذریعے کلیئرنس کی شرح میں ڈیڑھ گنا اضافہ دیکھا گیا، جو کاروباری برادری کے لیے خوش آئند پیشرفت ہے۔
یہ نیا رسک مینجمنٹ سسٹم نہ صرف کسٹمز افسران پر دباؤ کم کرے گا بلکہ انسانی مداخلت میں بھی کمی لائے گا۔ اس سے اشیاء کی درجہ بندی اور قیمتوں کا تعین تیزی سے اور درست طریقے سے ممکن ہوگا، جس کے نتیجے میں نظام مجموعی طور پر زیادہ شفاف اور نتیجہ خیز ہو جائے گا۔
وزیرِ اعظم نے اجلاس کے دوران اس پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس نظام میں شفافیت اور جدت لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو سسٹم کو ملک بھر میں جلد از جلد نافذ کرنے اور اسے مزید پائیدار بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ان افسران اور ماہرین کی بھی تعریف کی جنہوں نے اس منصوبے کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا۔
اجلاس کے دوران ویڈیو اینالیٹکس کی بنیاد پر مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ٹیکس وصولی سے متعلق اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ یہ نظام کم لاگت ہونے کے ساتھ ساتھ مؤثر اور شفاف بھی ہے، جس سے انسانی مداخلت کے بغیر خودکار طریقے سے ٹیکس وصولی ممکن ہو سکے گی۔ ابتدائی تجربات میں اس کی کامیابی کی شرح 98 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اس اہم اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔