انڈس واٹرز ٹریٹی پر پاکستان کی شاندار عالمی فتح، بھارت کو ایک بار پھر ناکامی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) — انڈس واٹرز ٹریٹی کے تنازعے میں پاکستان کو عالمی سطح پر ایک اور بڑی کامیابی حاصل ہو گئی۔ دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالتِ ثالثی نے 27 جون 2025 کو بھارت کے خلاف پاکستان کے مقدمے میں اضافی فیصلہ جاری کیا، جس میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔

پاکستان نے یہ مقدمہ انڈس واٹرز معاہدے کے آرٹیکل IX اور ضمیمہ G کے تحت دائر کیا تھا۔ عدالت نے متفقہ اور ناقابلِ اپیل فیصلے میں واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کو "معطل” قرار دینے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے، اور یہ اقدام عدالت یا نیوٹرل ایکسپرٹ کے دائرہ اختیار کو متاثر نہیں کرتا۔
حکومتِ پاکستان نے اس فیصلے کو ایک بڑی قانونی اور سفارتی فتح قرار دیا ہے۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق، پاکستان عدالتِ ثالثی کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے جو بین الاقوامی قانون کے تحت اس کے اصولی مؤقف کی توثیق کرتا ہے۔ عدالت کا یہ فیصلہ مستقل عدالتِ ثالثی (PCA) کی ویب سائٹ پر بھی شائع کر دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ اُس صورتحال کے تناظر میں آیا جب بھارت نے 23 اپریل 2025 کو جموں و کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد انڈس واٹرز معاہدے کو "فوری طور پر معطل” کرنے کا اعلان کیا تھا، اور اگلے روز پاکستان کو اس فیصلے سے باضابطہ آگاہ کیا گیا تھا۔
بین الاقوامی عدالت نے 16 مئی 2025 کو دونوں فریقین سے ان حالات کے قانونی اثرات پر تحریری مؤقف طلب کیا۔ پاکستان نے بروقت تحریری جواب جمع کروایا، جس میں واضح مؤقف اختیار کیا گیا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات نہ عدالت کے اختیار کو محدود کر سکتے ہیں اور نہ ہی نیوٹرل ایکسپرٹ کی قانونی حیثیت کو متاثر کر سکتے ہیں۔
پاکستانی حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ اب وہ عدالت کے میرٹ پر پہلے مرحلے کے فیصلے کا انتظار کر رہی ہے، جو جولائی 2025 میں دی ہیگ کے پیس پیلس میں ہونے والی سماعت کے بعد متوقع ہے۔
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے 24 جون کو اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام اہم مسائل، بشمول جموں و کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی، پر بامقصد اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔
عدالت کے مطابق، بھارت کی جانب سے کوئی باضابطہ تحریری جواب جمع نہیں کروایا گیا، تاہم 23 اور 24 اپریل کے بیانات اور حکومتی عہدیداروں کے عوامی تبصروں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ دیا گیا۔
بین الاقوامی عدالتِ ثالثی کا یہ فیصلہ نہ صرف پاکستان کے قانونی و اخلاقی مؤقف کی توثیق ہے بلکہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی ایک اور عالمی سطح پر ناکامی بھی ہے۔ پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون، انصاف اور علاقائی استحکام کے لیے ایک سنجیدہ اور ذمہ دار ریاست ہے۔
