لاہور: پاکستان باکسنگ فیڈریشن (PBF) نے پیشہ ورانہ باکسنگ میں جعلی ٹائٹل کلیمز اور غیر مستند مقابلوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں خاتون باکسر علیا سومرو کی جانب سے تھائی لینڈ میں ہونے والے ایک فائٹ کے بعد خود کو "ورلڈ چیمپئن” قرار دینا اسی رجحان کی ایک مثال قرار دی گئی ہے۔
PBF کے مطابق علیا سومرو پاکستان کی ٹاپ باکسرز میں شامل نہیں اور مبینہ طور پر تھائی لینڈ میں کمزور حریف کے خلاف پیسے دے کر فائٹ جیتی اور ٹائٹل حاصل کیا۔ فیڈریشن نے خبردار کیا کہ اس طرح کی جعلی پروموشنز نہ صرف کھیل کے تقدس کو مجروح کرتی ہیں بلکہ حقیقی باکسرز کی محنت کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔
فیڈریشن کا کہنا ہے کہ وہ پیشہ ور باکسنگ کے خلاف نہیں، لیکن صرف میرٹ پر حاصل کردہ کامیابیوں کو تسلیم کرتی ہے۔ اس موقع پر حقیقی چیمپئن محمد وسیم کی مثال دی گئی، جنہوں نے نیشنل چیمپئن بننے کے بعد پروفیشنل باکسنگ میں عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

PBF کے مطابق بعض باکسرز، جن میں عثمان وزیر، شعیب اور شہریار آفریدی جیسے نام شامل ہیں، بھی اسی طریقہ کار سے فائدہ اٹھا چکے ہیں اور جعلی کامیابیوں کے ذریعے حکومتی اداروں اور اسپانسرز کو گمراہ کیا ہے۔
فیڈریشن نے عوام، میڈیا اور اسپانسرز سے اپیل کی ہے کہ وہ ان جعلی باکسرز کو بے نقاب کریں اور صرف اُن باکسرز کی سرپرستی کریں جو قومی سطح پر کامیاب ہو کر بین الاقوامی میدان میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں۔
فیڈریشن نے اُن باصلاحیت خواتین باکسرز کا بھی ذکر کیا جو میرٹ پر آگے آئیں، جن میں مہرین بلوچ، ماریہ رند، سارہ بلوچ، ملیکہ زاہد، فاطمہ زہرا، عائشہ ممتاز، افرا خرم، مریم بلوچ، بشریٰ اختر، سحر، کومل، اور مہم شامل ہیں۔ ان کھلاڑیوں کو حکومتی توجہ اور اسپانسرشپ کی اشد ضرورت ہے۔
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کا عزم ہے کہ وہ میرٹ، شفافیت اور کھیل کی اصل روح کو فروغ دیتی رہے گی۔