نئی دہلی — بھارت میں کسان تحریک ایک بار پھر پوری قوت کے ساتھ ابھر آئی ہے، راکیش ٹکیت کی قیادت میں نئی لہر نے حکومت اور سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔ "زمین، روزگار اور عزت” کے نعرے کے تحت ہزاروں کسان بھارتیہ کسان یونین کے پرچم تلے دہلی کی طرف مارچ کر رہے ہیں۔
پہلگام فالس فلیگ جیسے واقعات کے تناظر میں کسانوں کی یہ متحد آواز مودی حکومت کے لیے شدید چیلنج بن گئی ہے۔ کسانوں نے واضح پیغام دیا ہے کہ ان کا احتجاج ختم نہیں ہوا بلکہ یہ صرف ایک نیا آغاز ہے۔
احتجاجی مارچ نے انتظامیہ کو سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے جبکہ سیاسی ایوانوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ دیہی بھارت کا غصہ اور طویل دباؤ اب طوفان کی شکل اختیار کر چکا ہے، جو حکومت کی پالیسیوں کے خلاف شدت سے اُبھر رہا ہے۔احتجاج کا دائرہ دن بدن پھیل رہا ہے اور حکومت پر عوامی دباؤ میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔