معروف کلاسیکی فنکارہ، سماجی رہنما اور تحریکِ نسواں کی سرکردہ شخصیت شیما کرمانی نے کہا ہے کہ "نہروں کا معاملہ قومی اتحاد کے لیے خطرہ بن چکا ہے، حکومت کو چاہیے کہ اس متنازع منصوبے کو ختم کرے۔” ان خیالات کا اظہار انہوں نے غنی پبلک ایلیمنٹری اسکول، کولاب جیئل میں یونیسیف کے تعاون سے منعقدہ "ذہنی صحت” کے موضوع پر اسٹیج ڈرامے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
شیما کرمانی اور ان کی ٹیم نے ڈرامے کے ذریعے اس اہم پیغام کو اجاگر کیا کہ پاکستان میں ہر چوتھا نوجوان ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون اگرچہ ہمیں دنیا سے جوڑتا ہے، مگر ہمارے قریبی تعلقات کو کمزور کر رہا ہے۔ رات دیر تک جاگنے والے نوجوان اپنی نیند اور ذہنی صحت کو نظر انداز کر رہے ہیں، اور یہی محرومی بعض اوقات انہیں منشیات کی طرف دھکیل دیتی ہے، جو معاشرے کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
سماجی و ادبی شخصیات کا ردِ عمل
سوشل سائنس انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ کریم درانی نے شیما کرمانی کے اسٹیج ڈرامے کو معاشرے کی حقیقی عکاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ان کے ڈراموں کے کردار حقیقی اور عوام سے جڑے ہوئے ہیں۔ نہری منصوبے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے بلکہ قومی اتحاد کو مقدم رکھا جانا چاہیے۔”
معروف شاعر و کالم نگار وشال امیر نے کہا کہ "شیما کرمانی نوجوانوں کے مسائل کو فن کے ذریعے زبان دے رہی ہیں اور سندھ کے اہم اشوز کو اجاگر کر رہی ہیں، ان کی خدمات قابلِ تحسین ہیں۔”
تقریب کے دیگر مقررین کے خیالات
اس موقع پر اسکول کے پرنسپل گلشن علی ابڑو نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ایسے پروگرامز نوجوانوں میں شعور پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
کامریڈ نثار ابڑو نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے بجائے نوجوانوں کو ذہنی دباؤ کا شکار بنایا جا رہا ہے۔”
ایڈووکیٹ اعجاز علی ابڑو نے کہا کہ "معاشی بحران، پانی کی قلت اور فصلوں کی تباہی مستقبل میں ذہنی صحت کو مزید متاثر کرے گی، اس لیے ہمیں قومی مفاد میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔”
ایڈووکیٹ امبرین انصاری، پروفیسر انصاف علی مغل اور دیگر مقررین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ذہنی صحت اور سماجی مسائل پر فوری توجہ دینے پر زور دیا۔