اغوا اور لوٹ مار کے الزام میں ایف آئی اے افسروں کے خلاف مقدمہ درج

0

 

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے افسروں کے خلاف اغوا اور لوٹ مار کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی ہدایت پر قائم انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں ایف آئی اے افسروں کی ملوثیت کی تصدیق ہوئی، جس کے بعد یہ اقدام اٹھایا گیا۔

ایف آئی اے کے افسروں، بشمول ایف آئی اے کوئٹہ کے انسپکٹر عنایت اللہ، ملک سہیل، نیاز احمد اور حیدر نقوی پر الزام ہے کہ انھوں نے شہری اسد محمود کو اغوا کیا اور 18 کروڑ روپے نقدی اور 300 تولہ سونا لوٹ لیا۔ ایف آئی اے کی خصوصی کمیٹی کی تحقیقات میں یہ الزامات درست پائے گئے، جس کے نتیجے میں اسد محمود کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

مقدمے کی تفصیلات کے مطابق، ایف آئی اے افسران نے جولائی 2024 میں رحیم یار خان کے علاقے تلمبہ میں کاروباری شخص کے گھر پر چھاپہ مارا۔ یہ کارروائی بغیر کسی خاتون اہلکار کے کی گئی، اور اس میں 18 کروڑ 53 لاکھ روپے نقدی اور 300 تولہ سونا قبضے میں لیا گیا۔ تلمبہ پولیس نے اس کارروائی میں معاونت کی، اور ایک ملزم کی گرفتاری بھی عمل میں لائی۔

مزید برآں، ایف آئی اے افسران نے اس کے بعد مدعی سے رشوت کا مطالبہ کیا، جس میں پانچ کروڑ روپے اور 100 تولہ سونا شامل تھے۔ مذاکرات کے دوران افسران نے کوئٹہ کے افسران اور ایس ایچ او تلمبہ کے لیے بھی رقم کی مانگ کی۔ بعدازاں، ملزمان نے پونے نو کروڑ روپے، سونا اور دیگر قیمتی اشیاء کی واپسی پر رضا مندی ظاہر کی۔

یہ واقعہ ایف آئی اے کے اندرونی طور پر ایک بڑے اسکینڈل کی صورت اختیار کر گیا ہے اور اعلیٰ افسران کے ملوث ہونے کے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، انکوائری کمیٹی نے ان اعلیٰ افسران کے ملوث ہونے کی نشاندہی نہیں کی۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد تحقیقات جاری ہیں، اور عوامی سطح پر اس معاملے کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.