پنجاب اسمبلی میں خواتین اور بچوں کی انسانی سمگلنگ کے سدباب کے لیے خصوصی کمیٹی کی قرار داد منظور

0

راولپنڈی:خواتین اور بچوں کی اندرون و بیرون ملک انسانی سوداگری اور سمگلنگ کے سدباب کے لیے پنجاب اسمبلی میں ایک اہم قرار داد پیش کی گئی ہے۔ یہ قرارداد رکن صوبائی اسمبلی عظمی کاردار، اسما ناز، راحیلہ خادم، اور شازیہ عابد کی جانب سے پیش کی گئی، جسے حکومت اور اپوزیشن بینچوں نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

قرارداد میں واضح کیا گیا کہ پنجاب میں انسانی سمگلنگ کا مسئلہ روز بروز بڑھتا جا رہا ہے، جس میں مختلف انسانی سمگلرز خواتین اور بچوں کو گداگری، جسم فروشی، جبری مشقت، انسانی اعضاء کی خرید و فروخت، اور منشیات کی سپلائی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت ہر سال امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کو اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کرتی ہے، جس کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے تمام صوبوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اس مسئلے پر خصوصی توجہ دینے کے لیے پنجاب اسمبلی کی ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اس کمیٹی میں ممبران اسمبلی کے علاوہ مختلف محکموں کے افسران اور ماہرین بھی شامل کیے جائیں گے، تاکہ وہ اس مسئلے کے حوالے سے مؤثر اقدامات کر سکیں اور خواتین و بچوں کو اس مافیا سے محفوظ رکھ سکیں۔

سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے اس قرارداد کو منظور کرتے ہوئے کمیٹی تشکیل دینے کی رولنگ دے دی۔ اس سلسلے میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) سید کوثر عباس نے سپیکر پنجاب اسمبلی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ پاکستان کے عالمی امیج کو بھی متاثر کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ مافیا نہ صرف معصوم لوگوں کی زندگیاں تباہ کر رہا ہے، بلکہ ملک کی بدنامی کا بھی باعث بن رہا ہے۔ ہمیں اس مافیا کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔”

یہ اقدام اس سنجیدہ مسئلے پر فوری توجہ دینے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، تاکہ پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بہتر بنایا جا سکے۔ْْ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.