جماعتِ اسلامی پر پابندی کا فیصلہ

0

ڈھاکہ (نیوزڈیسک)حالیہ طلبہ تحریک کے دوران پُرتشدد ہنگاموں میں کلیدی کردار اد اکرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بنگلہ دیش کی حکومت نے جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش اور اُس کے اسٹوڈنٹ ونگ اسلامی چھاترو شِبِر پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کی سرکاری رہائش گونو بھبن میں منگل کو حکمراں اتحاد کی 14 جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں طلبہ تحریک کے دوران اور اُس کے بعد کی صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرِ قانون عبیدالقادر نے بتایا کہ طلبہ تحریک کو ہائی جیک کرکے احتجاج کو فسادات میں تبدیل کرنے پر جماعتِ اسلامی اور اس کے اسٹوڈنٹ ونگ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور اس کے اسٹوڈنٹ ونگ پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا جانے والا ہے۔ اس سلسلے میں وزیرِ قانون اور وزیرِ داخلہ آج مشاورت کرنے والے ہیں۔

طلبہ تحریک کے دوران پُرتشدد واقعات کے لیے اپوزیشن جماعتوں کو بالعموم اور جماعتِ اسلامی سمیت اسلامی جماعتوں کو بالخصوص نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ طلبہ تحریک پُرامن تھی مگر اُسے ہائی جیک کرلیا گیا۔ پہلے اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کو نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ اس نے طلبہ تحریک کے دوران طلبہ کی صفوں میں اپنے کارکن داخل کرکے معاملات کو بگاڑا ہے۔ بعد میں شیخ حسینہ نے جماعتِ اسلامی اور اسلامی چھاترو شِبِر کو لتاڑنا شروع کردیا۔

قائدین کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت چونکہ معاملات کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے اس لیے اب قربانی کے بکرے تلاش کیے جارہے ہیں تاکہ اُن پر الزامات کی چُھری سے ذبح کرکے اپنی جان چُھڑائی جاسکے۔

واضح رہے کہ طلبہ تحریک کے قائدین گرفتار کرلیے گئے ہیں اور حکومت انہیں رہا کرنے سے انکار کر رہی ہے اس لیے طلبہ نے دوبارہ تحریک شروع کردی ہے۔ بنگلہ دیش میں حالات اب تک معمول پر نہیں آسکے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.