پاکستانتازہ ترین

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ٹمبر اورلکڑی کی صنعت کے مسائل کے حل کیلئے درآمدی پالیسی آرڈر کی متعلقہ شرائط 31 اکتوبرتک معطل کرنے اور کے الیکٹرک کے صارفین پر 1.52 روپے فی یونٹ سرچارج مقررکرنے کی اجازت دیدی

اسلام آباد۔:کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ٹمبر اورلکڑی کی صنعت کے مسائل کے حل کیلئے درآمدی پالیسی آرڈر کی متعلقہ شرائط کو رواں سال 31 اکتوبرتک معطل کرنے اور ملک میں یکساں ٹیرف کے اطلاق کیلئے کے الیکٹرک کے صارفین پر 1.52 روپے فی یونٹ سرچارج مقررکرنے کی منظوری دیدی۔ اجلاس میں مختلف وزارتوں اورڈویژنز کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دی گئی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس بدھ کویہاں وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈارکی زیرصدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیر تجارت سیدنویدقمر، وزیر بجلی خرم دستگیرخان، وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ وتحقیق چوہدری طارق بشیرچیمہ، وفاقی وزیر صنعت وپیداوارسیدمرتضیٰ محمود، وزیر مملکت مصدق ملک، معاون خصوصی طارق باجوہ، معاون خصوصی طارق محمود پاشا، وزیر اعظم کے رابطہ کاربرائے معیشت وتوانائی بلال اظہرکیانی، رابطہ کار برائے صنعت وپیداواررانا احسان افضل، وفاقی سیکرٹریز اوردیگر متعلقہ سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت تجارت کی جانب سے درآمدی پالیسی آرڈر 2022 میں ٹمبر اورلکڑی کی درآمدسے متعلق شرائط کو معطل کرنے سے متعلق سمری پیش کی گئی۔

اجلاس کے شرکاء کو اس بارے لکڑی اورٹمبر کی صنعت کی تشویش سے آگاہ کیاگیا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس حوالہ سے شرائط کو درآمدی پالیسی آرڈر 2022 کے اجراء کے آغاز سے لیکر رواں سال 31 اکتوبرتک معطل کرنے کی منظوری دیدی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت کودرآمدی پالیسی کا جائزہ لینے اوراس مسئلہ کوحل کرنے کیلئے سفارشات اور تجاویز مرتب کرنے کی ہدایت بھی کی۔اجلاس میں وزارت تجارت کی ایک اورسمری پر فارما کی صنعت کیلئے خام مال کی درآمد کیلئے درآمدی پالیسی آرڈر 2022 کی متعلقہ شق میں تبدیلی کرنے کی اجازت دی گئی۔ اجلاس میں وزارت توانائی (پاورڈویژن) کی جانب سے کے الیکٹرک کیلئے سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ سے متعلق سمری پیش کی گئی۔ وزارت کی طرف سے کمیٹی کوبتایاگیا کہ نیشنل الیکٹرک پالیسی 2021 کے مطابق حکومت کے الیکٹرک اورریاسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے صارفین کیلئے یکساں ٹیرف مقررکرنے کی مجاز ہے،

اسی ضمن میں کے الیکٹرک کیلئے یکساں ٹیرف لاگو کرناضروری ہے تاکہ پورے ملک میں ٰیکساں ٹیرف کا اطلاق ہوسکے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تفصیلی بحث ومباحثہ کے بعد 1.52 روپے فی یونٹ سرچارج مقررکرنے کی اجازت دیدی جو کے الیکٹرک کے صارفین سے 12 ماہ کے عرصہ میں وصول کی جائیگی۔ ای سی سی نے مختلف ہیڈز کے تحت بقایا جات کی ادائیگی کیلئے دستیاب بجٹ میں سے 76 ارب روپے استعمال کرنے کی اجازت بھی دیدی۔اجلاس میں وزارت توانائی (پاورڈویژن) کی جانب سے نظرثانی شدہ گردشی قرضہ مینجمنٹ پلان کے نفاذ اورحکومتی پاورپلانٹس کے 20.726 ارب روپے کے استعمال سے متعلق سمری پیش کی گئی۔

ای سی سی نے تفصیلی بحث کے بعد صرف ایک بار4 ارب روپے ماہانہ کی حد کے قانون میں نرمی کی اجازت دیتے ہوئے یہ رقم آئندہ 5 ماہ تک ستعمال کرنے کی اجازت دیدی۔ ای سی سی نے ہدایت کی کہ جولائی 2023 سے لیکرنومبر2023 تک کی مدت میں کسی آئی پی پی کے واجبات نہ ہونے کو یقینی بنایا جائے۔ای سی سی نے نظرثانی شدہ سی ڈی ایم پی کے تحت آزاد جموں وکشمیر کے حاصلات کے برخلاف 56ارب روپے جاری کرنے سے متعلق پاورڈویژن کے ایک اورسمری کی منظوری بھی دیدی۔ اجلاس میں ترقیاتی اخراجات کی مد میں وزارت وفاقی تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت کیلئے 567.120 ملین روپے،کیڈٹ کالج حسن ابدال میں مالی طورپرکمزورطلبہ کے وظایف کی مد میں وفاقی وزارت تعلیم کیلئے 40 ملین روپے، وفاقی ٹیکس محتسب کیلئے 14.022 ملین روپے،

پاکستان رینجرز کے ہیلی کاپٹرکی مرمت وبحالی کی مدمیں وزارت داخلہ کیلئے 19.236 ملین روپے، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کیلئے 6.279 ملین روپے، انٹیلی جنس بیورو کیلئے 150 ملین روپے، گلگت بلتستان کونسل اور ان کے محکموں کیلئے 147.91 ملین روپے، مختلف ترقیاتی منصوبوں پرعمل درآمد کی مدمیں وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کیلئے 500 ملین روپے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت، ججز صاحبان کی رہائشگاہوں، ریسٹ ہائوسز اور مختلف شہروں میں ذیلی دفاتر کی تعمیر و مرمت کیلئے 470.26 ملین روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیدی گئی۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button