اسلام آباد،کراچی: عالمی بینک نے پاکستانی معیشت کی گروتھ کا گراف نیچے جاتا دکھا دیا،مہنگائی کا گراف 38 فیصد تک جاپہنچا جبکہ عالمی مالیاتی بحران اور ملکی پالیسیوں کے باعث صورتحال بہتر نہ ہوسکی۔ورلڈ بینک کےگلوبل اکنامک جائزہ کے مطابق پاکستان کی 22-23 کی گروتھ 1.6 فیصد کی بجائے 0.4 فیصد رہنے کا خدشہ ہے اور گروتھ گرنے کی بڑی وجہ سیلاب، سماجی تنائو، بڑھتی مہنگائی اور ڈانواں ڈول پالیسیاں ہیں۔پاکستان میں اگست 2022 کے سیلاب کے اثرات اور پالیسی بے یقینی نے پیداوار متاثر کی ہے اور درآمدی خوراک، توانائی اور خام مال کی ادائیگی کےلئے زرمبادلہ کی قلت رہی ۔
زرعی پیداوار میں کمی کی وجہ سے اشیائےخورونوش کی اشیا کی دستیابی کم اور قیمتیں بڑھتی رہیں، گروتھ کم اور ریکوری کا عمل سست رہا،غربت کی شرح میں اضافے کا خدشہ ہے اور آبادی کی بڑی تعداد کا غربت سے نکلنے کا امکان کم ہوتا جارہا ہے،جنوبی ایشیا میں عمومی موسمیاتی بحران نے بھی پاکستانی معیشت پر برے اثرات مرتب کئے۔
جنوبی ایشیاکی معاشی نمو اس سال معمولی کمی سے 5.9 فیصدرہےگی جبکہ مقامی پالیسیاں، عالمی مالیاتی حالات اور قدرتی آفات کئی معیشتوں کی نمو پر اثر انداز ہوں گے،صنعتی پیداوار مارچ 2023 تک 25 فیصد کم رہی جبکہ زرمبادلہ کی قلت اور ورکرز کی ترسیلات میں کمی کے سبب حکومت نے زرمبادلہ لچک بڑھنے دی، روپے کی قدر سال کے آغاز سے 20 فیصد کم ہوئی۔