9 مئی کوحد ہوگئی، اب آپ کو بنیادی حقوق یاد آگئے؟ جسٹس مسرت کا سلمان اکرم سے استفسار

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی رکن جسٹس مسرت ہلالی نے سلمان اکرم راجا سے استفسار کیا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ 9 مئی کوجرم سرزد ہوا؟ 9 مئی کوحد کر دی گئی ، اب آپ کو بنیادی حقوق یاد آگئے ؟ ۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں9مئی کوجرم سرزد ہوا؟۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اگر قانون کی شقیں بحال ہوتی ہیں، تو ایک کرنل کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ 21 ویں ترمیم کے وقت آپ کی پارٹی نے ملٹری کورٹس کی حمایت کی تھی، اس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اس وقت انہوں نے غلط کیا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اکیسویں آئینی ترمیم میں نکتہ تھا کہ سیاسی جماعتوں پر اطلاق نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جسٹس عظمت سعید شیخ صاحب کی اللہ مغفرت فرمائے، انہوں نے اکیسویں آئینی ترمیم کا فیصلہ لکھا تھا۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ایک صاحب یہ کہیں کہ میں ریٹائرڈ ہو چکا ہوں، اس لیے ان پر آرمی ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرڈیننس کا تعلق ممبر آف ارمڈ فورسز سے نہیں ہے۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ٹو ون ڈی میں کبھی ریویو ہوا ہی نہیں، یہ پہلی مرتبہ ہم کر رہے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ 185 پڑھ لیں، اس میں بہت سی چیزیں کلئیر ہیں۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ جو شق شامل کی جا رہی ہے، اس کا مستقبل میں کیا اثر پڑ سکتا ہے، ایک شق کی وجہ سے سویلینز کو فوجی عدالتوں میں لے جایا جا رہا ہے، پورا فریم ورک 1962 کے آئین سے مختلف ہو چکا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جو ترمیم اس قانون میں ہوئی تھیں، وہ درست ہوئی تھیں۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں آج اور کچھ نہیں کروں گا، عدالت کو بس اس بات پر کلئیر کروں گا، آپ چاہتے ہیں ہم رات کو سوئیں تو ذہن میں یہی رہے، 1962 اور 1973 کے آئین کے بعد آج کل حالات بہت مختلف ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹ کے لیے امپریشن کیا ہے؟۔
سلمان اکرم راجا نے کہاکہ ملٹری کورٹس کا امپریشن یہ ہے کہ وہاں جو کوئی بھی گیا، وہ بچ نہیں سکتا، غداری سے بڑا جرم کوئی نہیں، ہم آرٹیکل 6 میں بھی یہ نہیں کہتے کہ اپیل کا حق نہیں ہے، غداری کے مقدمے میں بھی ہائیکورٹ کے تین ججز فیصلہ کرتے ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ قصور سسٹم کا ہے۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پوری دنیا میں ڈیو پراسس میں فیئر ٹرائل کا حق ہے، فیئر ٹرائل کی پہلی شرط عدلیہ کی آزادی ہے۔