ریاست کےوسائل کاصحیح استعمال ہماری ذمہ داری ہے،وزیر اعظم آزاد کشمیر
مظفرآباد(نیوزڈیسک)وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے دارلحکومت مظفرآباد میں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے صحافیوں کے اعزاز میں افطار ڈنر دیا جس میں ریاستی اخبارات کے چیف ایڈیٹرز ،ایڈیٹرز ،الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا سے تعلق رکھنے والے ممتاز صحافیوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر موسٹ سینئر وزیر کرنل(ر) وقار احمد نور, وزراء حکومت چوہدری اظہر صادق, راجہ محمد صدیق خان, نثار انصر ابدالی,راجہ فیصل ممتاز راٹھور, سردار محمد جاوید ایوب, چوہدری اکبر ابراہیم, جاوید اقبال بڈھانوی، چوہدری محمد اخلاق، سردار ضیاء القمر, چوہدری یاسر سلطان, میاں عبدالوحید,محترمہ نثارا عباسی, محترمہ تقدیس گیلانی, سیکرٹری اطلاعات انصر یعقوب،ڈائریکٹر اطلاعات راجہ شاہد حسین کھوکھر بھی موجود تھے ۔اس موقع پر وزیراعظم نے انتہائی مدلل خطاب بھی کیا ۔
انہوں نے کہا کہ مافیا راج جس کو پنپنے میں نصف صدی لگی اسکو برباد کرنے میں کن فیکون یہ وہ روشنی ہے وہ بنیادی طاقت ہے جو اس نظام کو کھڑا ہونے کی پوری طاقت عطا کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سوالیہ نشان بن گئی تھی الحمد للہ آج یہ Myth ٹوٹ گئی ہے جس میں ہمیشہ آپ دوستوں سے یہ مؤدبانہ درخواست کرتا ہوں کہ آپ سب کے پاس خوردبینیں ہیں ،آپ سب کی بنیادی سیاسی کارکن کے طور پر بھی تربیت ہوئی ہوئی ہے کیونکہ آپ کی ساری عمر ریاستی سیاسی کارکنوں کے ساتھ گزری ہے ،میرے گیارہ ماہ کے کسی وزیر کا کوئی مالیاتی سیکنڈل نکال لائیں مجھ جیسے ناچیز کو بھی پتہ چلے کہ ریاست میں کچھ ہوا ہے اور اگر الحمد للہ ثم الحمد للہ ایسی کوئی بات نہیں ہے تو یہ جو میرے مالک کا معجزہ ہے اسکا اعتراف تو کر لو کیونکہ یہ ماضی میں نہیں ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے یہ سب میرے مالک کا کرم اور اسکے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نظر عنایت ہے ،نہیں تو ہم جتنے فرشتے ہیں ہمیں پتہ ہے لیکن ہماری نیت میں فتور نہیں ہے وہ جو کہتے ہیں انکا العمال بالنیات ہماری نیت میں یہ بات شامل نہیں ہے کہ پبلک کے ٹیکس کے پیسے پر دیہاڑی لگائیں ،نہ دیہاڑی لگائی ہے نہ لگانی ہے نہ کسی کو لگانے دینی ہے ۔جس جس کے ذہن میں شک کا کیڑا ہے انہیں پیچھے لئے چلتا ہوں مسلح افواج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کے بیان پر کہ کشمیر پر نہ تو کوئی سمجھوتہ ہو گا نہ کسی کی یہ سوچ ہے اور اس کے لئے جس حد تک بھی پاکستان اپنی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا ۔
وزیراعظم نے کہا کہ تین روز بعد اس قسم کا غیر ذمہ دارانہ سیاسی بیان سابق وزیراعظم کو زیب نہیں دیتا ،آزادکشمیر نہ نہ یہ کوئی حادثاتی حکومت ہے اور نہ کابینہ اور وزیراعظم کی حد تک کوئی نیم بے ہوشی ہے یہاں سب قومی سلامتی کے تقاضوں کا ادراک رکھتے ہیں ۔اپنی اور اپنی کابینہ کی جانب سے دو ٹوک انداز میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں انشاءاللہ پاکستان کی موجودہ اسٹیبلشمنٹ ،موجودہ پاکستان کی حکومت اور پاکستان کے عوام سب کشمیر پر متفق ہیں تقسیم کشمیر پر کوئی بحث نہیں ہو سکتی ،قومی سلامتی کے تقاضوں کو آوارگی کی نظر کرنے کا خاتمہ ضروری ہے ،دنیا بھر کے بین الاقوامی قوانین کشمیریوں کو یہ حق دیتے ہیں کہ وہ اپنے دفاع کی خاطر مقبوضہ کشمیر کے اندر بھی جب چاہیں جس وقت چاہیں کسی بھی غاصب قوت کے خلاف اپنا حق استعمال کر سکتے ہیں ،یہ جو بھارت کا جنگی جنون ہے اسکو الفاظ میں بھی استعمال کرنے سے پہلے وہ یہ سوچ لے کہ ہم جس نبی کی امت ہیں 313 بھی اسوقت ہزاروں پر بھاری تھے اور اسوقت آج بھی ہندؤں کو نیست و نابود کرنے کیلیے کافی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ان تمام پاکستان مخالف دشمن قوتوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کشمیریوں کی امیدوں اور آرزوں کا محور و مرکز مملکت خداد پاکستان ہے ۔پاک چین دوستی عملی طور پر ہمالیہ کے پہاڑوں سے بلند اور ہر آزمائش میں پوری اتری ہے
اسے دہشت گردی کے کسی بھی واقعہ سے کمزور نہیں کیا جا سکتا ،الحمد للہ پاکستان کی حکومت ،اسٹیبلشمنٹ اور عوام نہ صرف یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس قسم کی کسی بھی مذموم دہشت گردی کے خلاف اپنی مرضی سے اپنے وقت پر منہ توڑ جواب دے اسی پالیسی کو آزادکشمیر میں عملی جامہ پہناتے ہوے الحمد للہ تمام ریاستی وسائل اولین قومی سلامتی کے تقاضے پورے کرنے کیلیے میں نے اور میری حکومت نے ہے کر لیا ہے کہ ریاست میں کسی بھی مکتبہ فکر کو امن و امان کو خراب کرنے یا ریاستی نظم و نسق میں رکاوٹ ڈالنے کی قطعا اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں انتخابات کے قریب آتے ہی مودی کی ساری ڈاکٹرائن پاکستان کی نفرت, تعصب اور کشمیر کے حوالے سے بغض کی پالیسی پر پوری شدومد سے بیانات دینا ہیں. 5 اگست 2019ء کے اقدامات کے بعد بھارتی جارحیت کو کشمیری عوام, پاکستانی عوام اور دنیا بھر کی مہذب اقوام نے یکسر مسترد کر دیا ہے. مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں, جبری گمشدگیاں, عزت کی پامالیاں روز کا معمول بن چکی ہیں. بھارتی وزیر دفاع نے آزادکشمیر کے حوالے سے جو ہرزہ سرائی کی ہے اس پر ہندوستانی حکومت کو وارننگ دینا چاہتا ہوں کہ خواب میں چھیچھڑے دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن کشمیریوں کے جذبے اور عزم کو دنیا دیکھ چکی ہے. اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قوانین کشمیریوں کو یہ حق دیتے ہیں کہ وہ اپنے دفاع کی خاطر مقبوضہ کشمیر کے اندر بھی جب چاہیں بھارتی غاصب قوت کے خلا ف اپنا حق دفاع استعمال کر سکتے ہیں. کشمیر کا بچہ بچہ کٹ مرے گا لیکن اپنی آزادی پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرے گا. پاکستان کشمیریوں کی امیدوں اور آرزوؤں کا محور و مرکز ہے. موجودہ دور میں میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے. صحافی قلم, سوچ اور زبان سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں. ہم سب ملکر ریاست کی ترقی, کشمیر کی آزادی اور اس کے پاکستان کے ساتھ الحاق تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے اقدامات کی بدولت الحمدللہ ریاست کے عوام کا اعتماد سسٹم پر بحال ہوا ہے.
وزیراعظم نے کہا کہ گیارہ ماہ ہو چکے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے وزیراعظم یا کسی وزیر کی بدعنوانی کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا. انہوں نے کہا کہ نصف صدی کی خرابیاں درست کرنا آسان کام نہیں ہے. اللہ جانتا ہے کہ جس انداز میں میں اور میری کابینہ خرابیوں کو درست کرنے کے لئے لگے ہوئے ہیں جسم کا ایک ایک حصہ اسکی گواہی دے گا. وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کی رضا اور عوام کی خدمت کے لئے اس نظام کو مضبوط بنانا میرا مشن ہے. صاف نیت کے ساتھ کام کر رہا ہوں. آزادکشمیر سے مافیا راج کا خاتمہ کر دیا ہے. عوام کے ٹیکسوں پر نہ تو خود عیاشی کروں گا اور نہ ہی کسی کو کرنے دوں گا.
وزیراعظم نے کہا کہ رکاوٹوں اور سازشوں کے باوجود ریاست کے وسائل کا استعمال صحیح طریقے سے کرنا ہماری ذمہ داری ہے. خواہ اس کی جو بھی قیمت ادا کرنا پڑے. انہوں نے کہا کہ جب میں نے سمجھا کہ میں اس نظام کی اصلاح نہیں کر سکتا تو اسی وقت ایک لمحہ نہیں لگاؤں گا خود چھوڑ کر چلا جاؤں گا لیکن جب تک حلف لیا ہے اس کی پاسداری آخری دم تک کروں گا. وزیراعظم نے کہا کہ ریاستی نظم ونسق میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔