سینئر اداکارہ، سماجی کارکن اور معروف میزبان عفت عمر نے پنجاب حکومت کی جانب سے پیش کردہ مشیر برائے ثقافت کا عہدہ قبول نہ کرنے کی وجہ بتا دی ہے۔
ایک حالیہ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی سے متعلق کئی اہم موضوعات پر کھل کر بات کی۔ دوران گفتگو انہوں نے انکشاف کیا کہ اگرچہ حکومت کی جانب سے انہیں مشیر ثقافت بنانے کی پیشکش کی گئی تھی اور وہ کچھ اہم مشاورتی اجلاسوں میں بھی شریک ہوئیں، لیکن جلد ہی اندازہ ہوا کہ بیوروکریسی کے محدود دائرے میں رہ کر ثقافت کے فروغ کا خواب پورا نہیں کیا جا سکتا۔
عفت عمر کا کہنا تھا کہ جب اختیار ہی نہ ہو تو ایسے عہدے محض نمائشی بن کر رہ جاتے ہیں۔ وہ ایسے کام پر یقین رکھتی ہیں جہاں نتائج کی امید ہو اور عملی تبدیلی ممکن ہو، اسی لیے انہوں نے شائستگی سے معذرت کر لی۔
اپنے فنی سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ وہ اداکاری سے ریٹائر نہیں ہوئیں۔ اگر کوئی بامقصد اور معیاری اسکرپٹ ملا تو وہ ضرور کام کریں گی۔ ان کے بقول اداکاری صرف ایک پیشہ نہیں بلکہ ایک مؤثر ذریعہ ہے، جو معاشرے میں مثبت سوچ پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے۔
شادی کے فیصلے سے متعلق سوال پر انہوں نے سادگی سے جواب دیا کہ وہ ہمیشہ ایک ایسا رشتہ چاہتی تھیں جو اُن کا خیال رکھے اور ان کی زندگی کا سہارا بنے۔ انہوں نے بتایا کہ بچپن میں والد کے پیار سے محرومی نے ان کے دل میں ہمیشہ اس کمی کو پورا کرنے کی خواہش پیدا کی، اور یہی احساس ان کے جلد شادی کرنے کی وجہ بنا۔
عفت عمر کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر میں وہ تمام خوبیاں تھیں جنہوں نے ان کے اس فیصلے کو اعتماد اور محبت کا رشتہ بنایا۔
ان کی باتوں سے نہ صرف اُن کی سنجیدہ اور بااصول شخصیت ظاہر ہوتی ہے بلکہ یہ بھی عیاں ہوتا ہے کہ وہ صرف اسکرین پر نہیں بلکہ عملی زندگی میں بھی ایک بامقصد اور باخبر فنکارہ ہیں، جو سماجی بہتری میں اپنا کردار ادا کرنے کا حوصلہ رکھتی ہیں۔