ایڈیٹوریلپاکستانتازہ ترین

جنوبی پنجاب میں غیر قانونی سگریٹ کا حجم 60 فیصد تک جاپہنچا

ملتان ( نیوزڈیسک) جنوبی پنجاب اس وقت غیر قانونی اور ٹیکس چوری میں ملوث سگریٹ انڈسٹری کی جنت بن چکا ہے۔

جنوبی پنجاب میں اس وقت غیر قانونی سگریٹ انڈسٹری کا حجم خطرناک حد تک 60 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔جس سے حکومتی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

اس بات کا انکشاف پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے بزنس ڈولپمنٹ اینالسٹ محسن علی نے ایک میڈیا بریفنگ میں کیا۔

تفصیلات کے مطابق اس وقت جنوبی پنجاب سمگل اور ٹیکس چوری شدہ سگریٹوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ اس وقت جنوبی پنجاب میں اعدادوشمار کے مطابق سو میں ساٹھ سگریٹ ایسے فروخت ہو رہے ہیں جو یا تو سمگل ہیں یا وہ مقامی طور پر تیارکردہ ہیں اور ان پر ٹیکس ادا نہیں کیا جاتا۔ اور یہ سمگل اور ٹیکس چوری کردہ سگریٹ سرعام دکانوں پر فروخت ہو رہے ہیں۔ ایکسائزڈیوٹیز بڑھنے کے بعد صارفین کی جانب سے سگریٹ نوشی میں کمی نہیں ہوئی بلکہ صارفین قانونی سگریٹ سے ہٹ کر غیر قانونی سمگل اور ٹیکس چوری والے سستے سگریٹوں کی جانب مائل ہو گئے ہیں۔

ملتان میں صحافیوں کے ساتھ ایک فیلڈ مارکیٹ وزٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ مارکیٹ میں 80 روپے سے لے کر 130 روپے تک کے سستے برانڈ سرعام فروخت ہو رہے ہیں۔ جبکہ حکومت پاکستان کی جانب سے کسی بھی سگریٹ پیکٹ کی کم از کم قیمت 127.44 روپے بشمول ایکسایز ڈیوٹی اور جنرل سیلز ٹیکس مقرر کی گئی ہے اور اس قیمت سے کم پر سگریٹ پیکٹ فروخت کرنا غیر قانونی ہے۔ لیکن بغیر ٹیکس سٹیمپ، بغیر حکومت پاکستان کی مجوزہ تصویری ہیلتھ وارننگ کے سستے سگریٹوں کی مارکیٹ میں بھر مار ہے۔

پاکیستان ٹوبیکو کمہنی کے نمایئندوں نے حکومت سے درخواست کی کہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ان غیر قانونی سگریٹ انڈسٹری ڈسٹربیوشن نیٹ ورک کے خلاف کریک ڈاؤن کریں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button