**لاہور ہائیکورٹ نے بہن کو وراثتی جائیداد میں حصہ دلانے کا فیصلہ برقرار رکھا**
لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم کیس میں بھائی کے زبانی تحفے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے بہن کو وراثتی جائیداد میں حصہ دلانے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ جسٹس رسال حسن سید نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں درخواست گزار محمد ریاض کی اپیل کو مسترد کر دیا گیا۔
امریکی شہری کی قسمت جاگ اٹھی؛ 500 ارب کی تاریخی لاٹری جیت لی
فیصلے کے مطابق، درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے والد نے 2009 میں تمام جائیداد زبانی تحفے کے طور پر ان کے نام کر دی تھی۔ تاہم عدالت نے ریکارڈ کی بنیاد پر کہا کہ درخواست گزار زبانی تحفے کے دعوے کو ثابت نہیں کر سکے۔ انہوں نے نہ تو تحفہ دینے کے وقت، مقام یا گواہوں کے بارے میں کوئی واضح معلومات فراہم کیں، نہ ہی کوئی ایسا دستاویزی ثبوت پیش کیا جس پر والد کے دستخط یا انگوٹھے کا نشان موجود ہو۔
کیس کے مطابق، سرگودھا میں واقع وراثتی جائیداد والد کی وفات کے بعد 2009 میں بھائی اور بہن دونوں کے نام منتقل ہوئی تھی۔ ابتدا میں بھائی نے ایک سال تک بہن کو آمدن کا حصہ بھی دیا، لیکن بعد ازاں انہوں نے جعلسازی کے ذریعے تمام جائیداد اپنے نام کر لی۔
عدالت نے واضح کیا کہ وراثتی معاملات میں حق کے مسترد ہونے کی تاریخ سے مدتِ معیاد کا حساب ہوتا ہے، اس لیے بہن کا دعویٰ محض تاخیر کی بنیاد پر ناقابل سماعت نہیں قرار دیا جا سکتا۔
ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کے 11 نومبر 2022 کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہن کا وراثتی حق تسلیم کرتے ہوئے اسے جائیداد میں حصہ دینا قانونی اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہے۔ درخواست گزار کی اپیل کو میرٹ پر مسترد کر دیا گیا۔