وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی مکمل کی جا چکی ہے اور آئی ایم ایف کی جانب سے اثاثے سامنے لانے کی ہدایت کوئی اضافی شرط نہیں بلکہ ایک عملی اقدام ہے۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سول سرونٹس اور تمام پارلیمنٹرینز کے اثاثے ہر سال 31 دسمبر کو ویب سائٹ پر جاری کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے سرکاری ملازمین کے اثاثے سامنے لانے پر زور دیا تھا جس پر حکومت پہلے ہی قانون سازی کر چکی ہے۔
غذائی دہشتگردی انسانی جانوں کے لئے سب سے بڑا خطرہ ، ہماری زمہ داری کیا اور ریاست کی زمہ داری کیا
وزیر خزانہ نے کہا کہ نوکریاں پیدا کرنا حکومت کا کام نہیں بلکہ یہ ذمہ داری پرائیویٹ سیکٹر کی ہے، حکومت کا مقصد اسٹارٹ اپس اور نوجوان کاروباری افراد کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے تاکہ پرائیویٹ سیکٹر ملک کی معیشت کو لیڈ کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل معیشت اور ای کامرس کے فروغ سے کاروباری سرگرمیوں میں وسعت آئی ہے، ٹیکس نیٹ میں توسیع اور ٹیکس دہندگان کو سہولت دینے سے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ خودکار نظام کے ذریعے ٹیکس وصولی میں شفافیت اور اعتماد کو تقویت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی معاشی ٹیم کی محنت کے باعث بدعنوانی میں نمایاں کمی آئی ہے اور ملک میں مہنگائی کی شرح اس وقت قابو میں ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کو ڈیجیٹل اکانومی کی طرف لے جانا ناگزیر ہے، کرپٹو ایکسچینجز کو لائسنس دینے کے معاہدے سے مزید بہتری آئے گی، ڈھائی کروڑ سے زائد پاکستانی کرپٹو کاروبار سے منسلک ہیں جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے، ملک اور معیشت آگے بڑھے گی اور ترقی کا سفر جاری رہے گا۔