لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بیس نئے صوبے بنانے سے پہلے ان نئے صوبوں پر عمل درآمد کیا جائے جہاں پر اتفاق رائے موجود ہے۔ لاہور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نئے صوبے بنانے کے لیے اتفاق رائے موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیس صوبے بنانے سے پہلے جہاں نئے صوبے بنانے سے متعلق اتفاق رائے موجود ہے، پہلے وہاں بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری اکثریت نہیں تھی جب نئے صوبے بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جو ان کی اپنی تجاویز ہیں، ان پر عمل درآمد ہونا ہے تو فوری کریں، کیونکہ جو کام ہونا تھا وہ تو ہو ہی رہا ہے۔
ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی خوبی رہی ہے کہ ہم جمہوری بھی رہے اور گورنر راج بھی لگائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی نے ایک صوبہ بنانے کے لیے قرارداد پاس کی اور پنجاب سے بلدیاتی نظام پاس کروایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس کا سندھ سے موازنہ کریں تو سندھ کا زیادہ مضبوط بلدیاتی نظام ہے۔
انہوں نے کہا کہ مفاہمت ہی وہ طریقہ ہے جس سے ملک آگے بڑھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مفاہمت ہوگی تو سب کو ایک ہونا پڑے گا تاکہ سیاسی استحکام بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسے ماحول میں رہیں گے کہ ایک دوسرے سے بات نہ کر سکیں اور پھر ایک صوبے کے حالات خراب ہوں تو مسائل ہوں گے۔
پی ٹی آئی بہت سی چیزوں میں خود اپنی اصلاح کرنا چاہتی ہے: بیرسٹر گوہر
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدم اعتماد کا ووٹ ہم لے کر آئے، پہلی بار اور ایک وزیر اعظم کو گھر بھیجا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا رویہ مسلسل خراب رہا، اور اب بھی وہ اسی اینگل پر لگا ہوا ہے جس سے نہ صرف پی ٹی آئی کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ پورا سسٹم دباؤ میں آ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس صوبے کی پی ٹی آئی کی ذمہ داری ہے، وہاں ان کی حکومت ناکام ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی حالات رہے تو پھر سیاسی مفاہمت کی طرف راستہ نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جب قدم بڑھانے کے لیے تیار ہوتی ہے تو پھر دوسری طرف حالات خراب ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نواز شریف سے ملنے کوٹ لکھپت بھی گئے اور باہر بھی نکلے، لیکن پھر باہر نکل کر حملے کرنے لگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ہضم نہیں ہوتی کسی کو۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پنجاب میں آ کر کسی کے خلاف نہیں بولتے، مگر پھر بھی برداشت نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ میں کہتا ہوں وہ اپنا سندھ میں گورنر لگا دیں، وہ آئیں، مگر وہ نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہم آتے ہیں مگر برداشت ہی نہیں ہوتا۔
بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ عمران خان سے ملنے اڈیالہ جا سکتے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ وہ نواز شریف سے ملنے کوٹ لکھپت بھی گئے اور باہر بھی نکلے، لیکن پھر باہر نکل کر حملے کرنے لگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو سب سے ملنا چاہیے۔