صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ اڈیالہ کی دیواروں نے ایک شخص کو ذہنی مریض بنا دیا ہے اور جو شخص دھمکیاں دیتا تھا آج خود کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فتنہ کی سیاست اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو خطوط لکھے اور ملک کو دیوالیہ کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بانی پی ٹی آئی اپنے دور میں مخالفین کو شدید دھمکیاں دیتے تھے اور ان کی ذہنی حالت کا طبی معائنہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت ذہنی مریض کے لیے خصوصی ٹیم بنائے، بانی پی ٹی آئی منہ پر ہاتھ پھیر کر کہا کرتے تھے “چھوڑوں گا نہیں”، اور اڈیالہ کا قیدی اب بانی ایم کیو ایم پارٹ 2 بن چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک نیوز کانفرنس نے پی ٹی آئی کو تلملا کر رکھ دیا ہے اور دوسروں کو پاگل کہنے والا خود پاگل ہو چکا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کوئی کارکردگی نہیں، تم پہلے بھی پاکستان کے خلاف تھے اور آج بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں نے ورلڈ کپ جیتا مگر تم اکیلے اس کے مالک بنے بیٹھے ہو اور آج بھی ایک تعلیمی ادارہ چندے پر چلا رہے ہو۔
انہوں نے الزام لگایا کہ RTS بٹھا کر وزیراعظم بنے اور پاکستان پر مسلط رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں بھی اسٹیبلشمنٹ سے شکوے رہے ہیں مگر انہوں نے کبھی پاکستان کو نقصان پہنچانے کا نہیں سوچا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تمام پاکستانیوں کی ریڈ لائن پاکستان ہے، کوئی فرد نہیں۔
الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ یہ بیانیہ بنایا گیا کہ پاکستان میں 5300 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے، جبکہ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کرپشن کا ذکر موجود نہیں۔ انہوں نے سہیل آفریدی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ 5300 ارب روپے کتنے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر گزشتہ 13 سال میں اسکول اور اسپتال بنا لیے جاتے تو آج بات کچھ اور ہوتی، مگر ہر بات کو غلط رنگ دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بھی کرپشن کی شرح کم بتائی گئی ہے اور 66 فیصد لوگوں نے کہا کہ سرکاری کاموں کے لیے انہیں رشوت نہیں دینی پڑی۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹے انقلابیوں کا انقلاب سے کوئی تعلق نہیں اور فتنہ کی سیاست کو پاکستان میں مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ملک دشمنی کو تلخی کا نام دیا، حالانکہ سب نے بات چیت کی دعوت دی مگر بانی پی ٹی آئی نے سیاسی لوگوں سے بات کرنے سے انکار کیا۔
آخر میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ انہوں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ ہر ادارہ مکمل طور پر درست ہو چکا ہے، مگر اصلاحات بتدریج جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں بھی بہت سے لوگ نجی محفلوں میں کہتے ہیں کہ اس شخص نے ہمیں بھی مروادیا۔