سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہاپسندی اور راستے بندکرنا قبول نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب

سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہاپسندی اور راستے بندکرنا قبول نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب

0

وزیراعظم پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ نبیِ کریم ﷺ کے ساتھ عشق کا دعویٰ کرنے والے بعض افراد بندوق اٹھا کر تشدد کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں، اور سیاست یا مذہب کے پردے تلے انتہاپسندی، راستے بند کرنا، لوگوں کی جان و مال کو خطرے میں ڈالنا یا عمارتوں کو نقصان پہنچانا قابلِ قبول نہیں۔

لاہور میں اتحادِ بین المسلمین کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ علمائے کرام لوگوں کے ذہن بیدار کرتے ہیں اور ریاست و عوام دونوں انہیں اپنا رہنما مانتے ہیں۔ وہ خود بھی علما کو اپنا رہنما تسلیم کرتی ہیں اور معاشرتی بہتری کے لیے ان کے کردار کو اہم قرار دیا۔ اس موقع پر تمام مکاتبِ فکر کے علما بھی موجود تھے۔

پی ٹی آئی وفد کی اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے اہم ملاقات

وزیراعلیٰ نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کو سیاست کرنے کا حق حاصل ہے، مگر ہماری کوشش یہی ہے کہ عوام کی جان و مال محفوظ رہیں اور روز مرہ زندگی متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بعض عناصر ہتھیار اٹھا کر سڑکوں پر آتے اور تشدد پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے اقدامات ناقابلِ قبول ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ پولیس اہلکار عوام کی حفاظت کرتے ہیں اور جن تصاویر میں تشدد دیکھا گیا وہ دردناک ہیں۔

انہوں نے علمائے کرام سے اپیل کی کہ وہ ایسے جتھوں سے خود کو الگ کریں جو غیر قانونی اور پرتشدد کارروائیاں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑک بند کرنا، صفائی کی گاڑیوں کو آگ لگانا اور شہریوں کے راستے بند کرنا ناقابلِ معافی ہے۔ ریاست میں رہنے والے ہر فرد کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے اور سفارت خانوں کا احترام بھی بین الاقوامی اصول ہے۔

مریم نواز نے تنبیہ کی کہ جو لوگ ہتھیار لیکر آتے ہیں وہ صرف اپنی جماعت نہیں بلکہ پورے دین اور قوم کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وہ سیاسی پیراں میں رہے کسی نے اعتراض نہیں کیا، مگر 9 مئی کے واقعات جب ہتھیار اٹھائے گئے تو زوال شروع ہوا۔ انہوں نے خود اپنی جماعت کی جدوجہد کو پرامن قرار دیا اور کہا کہ جماعتوں کے پر امن اجتماعات کی ہمیں خوشی ہوتی ہے۔

وزیراعلیٰ نے شدید اعلان کیا کہ مسلح جتھوں کی کارروائیوں میں جو جانیں ضائع ہوئیں ان کے خاندانوں کے سامنے حکومت کیا جواب دے گی، اور کہا کہ ہم سب مسلمان ہیں اور فلسطین کے لیے بھی دل دھڑکتا ہے، مگر اسلام آباد پر حملے کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی قرار دینا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھاپوں میں اسلحہ اور روپے کے بنڈل ملے جو واضح طور پر خطرے کی علامت ہیں۔

مریم نواز نے ہدایت دی کہ بےگناہ افراد کو گرفتار کرکے احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے اور چان بین کے بغیر گرفتاریوں سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ غلط بیانات دے کر صورتحال کو بھڑکا رہے ہیں، اور بعض سابق سیاستدان جو مساجد میں بھی تشدد کروانے کے مرتکب رہے اب مذہب کا استعمال کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے مساجد اور مدارس کے کردار پر زور دیا اور کہا کہ امام و مؤذن کے لیے باقاعدہ تنخواہ کے انتظامات کیے جائیں گے؛ انہوں نے امام و مؤذن کے وظیفے میں اضافے کا عندیہ دیا۔ آخر میں انہوں نے مبہم دعووں کے خلاف ثبوت طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی افراد زخمی یا جاں بحق ہوئے تو فہرست پیش کریں، وہ ثبوت ملنے پر سخت اقدامات کریں گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.