استنبول میں جاری پاک افغان مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے کیونکہ افغان طالبان وفد اپنے مؤقف میں بار بار تبدیلی کر رہا ہے، جس کے باعث بات چیت تعطل کا شکار ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان کے نمائندوں کے درمیان تیسرے دن بھی مذاکرات 18 گھنٹے تک جاری رہے، جو اب آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان وفد نے دہشت گردی اور پاکستان کے خوارج کے خلاف کارروائی کے مطالبے سے اصولی طور پر اتفاق کیا اور میزبان ممالک کی موجودگی میں اس مسئلے کو تسلیم بھی کیا۔
نجی سکولوں میں 10 فیصد مفت تعلیم، بڑی خبر آگئی
تاہم ہر بار کابل سے ملنے والی ہدایات کے بعد افغان وفد کا مؤقف تبدیل ہوتا رہا، جس کی وجہ سے مذاکراتی عمل آگے نہیں بڑھ سکا۔ ذرائع کے مطابق کابل سے آنے والے غیر منطقی اور غیر ضروری مشورے ہی بات چیت کے بے نتیجہ رہنے کی اصل وجہ ہیں۔
پاکستانی حکام اور مذاکرات کے میزبان اب بھی کوشش کر رہے ہیں کہ معاملات کو بات چیت اور منطق کے ذریعے حل کیا جائے تاکہ سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے کا مستقل حل نکالا جا سکے۔
یاد رہے کہ پاکستان کا افغانستان کی عبوری حکومت سے واحد مطالبہ ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کی کارروائیاں روکے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو پاکستان افغانستان کے خلاف کھلی جنگ کے لیے تیار ہے۔