وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے معاملات طے نہ ہوئے تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان کھلی جنگ ہوگی۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری افواج اور پولیس اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہی ہیں، ہم اس لیے سکون سے سوتے ہیں کیونکہ ہمارے محافظ جاگ رہے ہوتے ہیں۔
ناشتہ نہ کرنے کی عادت آپ کو ان امراض کا شکار بناسکتی ہے
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال تک افغان عوام کی میزبانی کی، دوحہ میں جن طالبان رہنماؤں سے بات چیت ہو رہی ہے وہ سب پاکستان میں پلے بڑھے، لیکن اس کے باوجود افغانستان کا ہمارے ساتھ رویہ ناقابلِ فہم ہے۔ ان کے مطابق افغانستان اس وقت بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ افغان مہاجرین نے ملک میں روزگار اور کاروبار پر قبضہ کر رکھا ہے، ہمارا واحد ایجنڈا یہ ہونا چاہیے کہ ہم اپنے ہمسائے کے ساتھ اخوت کے ساتھ رہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چار سے پانچ روز میں کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا، تاہم اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ سے گریز ممکن نہیں رہے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترکیہ میں مذاکرات کا دوسرا دور جاری ہے، جس میں قطر میں ہونے والے مذاکرات میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ دوحہ مذاکرات کے دوران دونوں ممالک نے سیز فائر اور سرحدوں کے احترام پر اتفاق کیا تھا۔