نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کو گمشدگی کے دس روز بعد بھی بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو مغوی کی تلاش کے لیے مزید ایک ہفتے کی مہلت دے دی ہے۔ دوران سماعت جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ مقصد معاملے کا حل ہے، صرف تاریخیں دینا کافی نہیں۔ عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ مغوی کا واٹس ایپ ڈیٹا فوری طور پر چیک کیا جائے تاکہ سراغ لگایا جا سکے۔
بھارت: موٹر سائیکل سے ٹکر کے بعد بس میں آگ لگ گئی، 20 مسافر ہلاک
پولیس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان ایک ٹک ٹاکر ڈکی بھائی کیس کی تحقیقات کر رہے تھے، اور اس کیس کی تفتیش کرنے والے دیگر افراد بھی لاپتا ہیں۔ پولیس کے مطابق لاپتا افسر کی آخری لوکیشن ایف سکس اسلام آباد کی ہے جبکہ ان کی اہلیہ روزینہ کا بھی تاحال کچھ پتا نہیں چل سکا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کی اہلیہ کی آخری لوکیشن لاہور کی ایمپریس روڈ تھی، اس کے بعد ان کا فون بند ہوگیا۔ ان کے گھر پہنچنے پر معلوم ہوا کہ گھر بند ہے اور بچے بھی ان کے ساتھ ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ روزینہ کو دھمکی آمیز کال موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ عدالت میں دائر پٹیشن واپس لی جائے۔
عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے واٹس ایپ ڈیٹا حاصل کرنے اور مغوی کی بازیابی کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔ کیس کی سماعت اب 31 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔