بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انتخابات کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو اپنی سیاسی مہم کا حصہ بنا لیا ہے۔ حالیہ الیکشن میں بی جے پی اور اس کی حلیف انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات اور پرتشدد کارروائیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی تقاریر میں تیزی آتی ہے۔ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز مواد تیزی سے پھیلایا جاتا ہے، جبکہ بھارتی میڈیا انہیں ملک دشمن اور مجرم کے طور پر پیش کرتا ہے۔
بہتر نیند کے لیے فائدہ مند دیسی غذائیں
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں کے قتل، ان کے گھروں پر حملے، اور دکانوں کو آگ لگانے جیسے واقعات کو بھارتی میڈیا معمول کی کارروائیاں قرار دیتا ہے۔ انتہا پسند ہندو گروہ ان حملوں کے بعد جشن مناتے ہیں، جبکہ ایسے واقعات کو رپورٹ کرنے والے صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، 2023 میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے 668 واقعات سامنے آئے، جب کہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 1,165 ہو گئی۔
بھارتی ویب سائٹ دی کوئنٹ نے بتایا کہ اپریل سے مئی 2024 کے دوران ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف کم از کم 184 نفرت پر مبنی جرائم رپورٹ ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی سیاست کو انتخابی فائدے کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ انتہا پسند ہندوؤں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مسلم دشمنی کو فروغ دینا مودی کی سیاسی کمزوری اور موقع پرستی کی نشانی قرار دیا جا رہا ہے۔