پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں توشہ خانہ کا 1997 سے پہلے کا ریکارڈ غائب ہونےکا انکشاف سامنے آیا ، جس پر کمیٹی نے 30 دن کے اندر ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

تفصیلات کے مطابق نوید قمر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس ہوا، جس میں سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے توشہ خانہ کے ریکارڈ سے متعلق بریفنگ دی۔
اجلاس کے دوران انکشاف ہوا کہ 1997 سے پہلے کا توشہ خانہ ریکارڈ کیبنٹ ڈویژن کے پاس موجود نہیں۔
سیکرٹری کیبنٹ کامران علی افضل نے بتایا کہ 1997 کے بعد کا تمام ریکارڈ دستیاب ہے تاہم اس سے پہلے کا ریکارڈ تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، آرکائیوز سے ریکارڈ نکالنے کی کوشش جاری ہے۔
سیکرٹری نے کہا کہ کسی بھی ملک سے ملنے والے تحائف ڈائریکٹ رکھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، اس حوالے سے قانون سازی کی تجاویز وزیراعظم آفس کو بھجوا دی گئی ہیں، نئے ایکٹ کے مطابق توشہ خانہ میں آنے والی ہر چیز کی نیلامی لازمی قرار دی جائے گی۔
اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ 1957 میں اُس وقت کے وزیراعظم نے اصل تحائف خود رکھے اور توشہ خانہ میں نقلی تحائف جمع کرائے گئے تاہم بیرونِ ملک سے ملنے والے تحائف کے بارے میں بھی اس وقت آگاہ نہیں کیا جاتا تھا۔
قائم مقام چیئرمین پی اے سی نے توشہ خانہ کا مکمل ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور کابینہ ڈویژن کو 30 دن کے اندر 1997 سے پہلے کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔
