ڈیمز نہ بننے سےکتنا پانی سمندر برد اور کتنی مالیت کا نقصان ہو چکا ہے ۔۔۔؟ تفصیلات
ڈیمز نہ بننے سےکتنا پانی سمندر برد اور کتنی مالیت کا نقصان ہو چکا ہے ۔۔۔؟ تفصیلات جان کر آپ کے ہوش ٹھکانے آ جائیں
ملک کے تمام بڑے دریاؤں میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال ہے تاہم دریاؤں میں ڈیمز نہ بنائے جانے کی صورت میں کل ذخیرہ سے زائد پانی سمندر برد ہوچکا ہے۔ ’’ایکسپریس نیوز ‘‘ کے مطابق یکم اپریل سے اب تک 1 کروڑ 18 لاکھ ایکڑ فٹ پانی سمندر برد ہوچکا ہے، یکم اپریل سے اب تک 11 ارب ڈالرز مالیت کا پانی سمندر میں ضائع ہوا اور 1 ملین ایکڑ فٹ پانی کی اکنامک ویلیو 1 ارب ڈالر زہے۔

ڈیموں میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 16 لاکھ فٹ ہے اور سمندر میں اب بھی 2 لاکھ 11 ہزار کیوسک پانی گر رہا ہے۔دریائے جہلم پر منگلا ڈیم 75 فی صد بھر سکا، منگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 57 لاکھ ایکڑ فٹ اور گنجائش 70 لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔دریائے سندھ سے سب سے زائد پانی سمندر برد ہوا، دریائے سندھ پر صرف تربیلا ڈیم موجود ہے۔تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 30 لاکھ ایکڑ فٹ کم ہوگئی جبکہ ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 58 لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔ تربیلا ڈیم کی تعمیر کے وقت پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 80 لاکھ ایکڑ فٹ سے زائد تھی۔تربیلا ڈیم میں 1لاکھ 79 ہزار کیوسک پانی کی آمد ہے اور گنجائش نہ ہونے کے باعث 1لاکھ 54ہزار کیوسک پانی کا اخراج جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ میں چشمہ سے لیکر کوٹری تک تمام بیراجز میں سیلابی کیفیت ہے۔ سکھر بیراج پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 49 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ گدو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 12ہزار کیوسک ہے۔دریائے سندھ میں تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 45 ہزار کیوسک ہے۔ کالا باغ کے مقام 2 لاکھ 71 ہزار اور چشمہ پر 3 لاکھ 5 ہزار کیوسک ہے۔دریائے جہلم پر منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 34 ہزار کیوسک ریکارڈ کی جا رہی ہے۔دریائے چناب پر مرالہ کے مقام پر 9لاکھ کیوسک تک پانی گزر رہا ہے جبکہ دریائے چناب پر ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے سارا پانی سمندر برد ہو رہا ہے۔دریاؤں میں پانی کا بہاؤ 12لاکھ کیوسک سے زائد ہے۔
