مریم نواز کا اصلاحاتی ایجنڈا، ن لیگ میں اندرونی سطح پر مبینہ کشیدگی کا سبب بننے لگا

0

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے بیوروکریسی میں سیاسی مداخلت کو مسترد کرنے کی پالیسی مسلم لیگ (ن) کے اندرونی حلقوں میں ناراضی کا باعث بننے لگی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک وفاقی وزیر اس بات پر ناراض ہیں کہ سیالکوٹ کے اسسٹنٹ کمشنر (ADC) کو عہدے سے ہٹا کر گرفتار کیا گیا، اور اس اہم انتظامی فیصلے میں ان سے مشاورت نہیں کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ نے یہ فیصلہ اس افسر کے خلاف ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کیا، اور محض چند قریبی افراد ہی اس اقدام سے پہلے سے آگاہ تھے۔ مریم نواز اس پالیسی پر سختی سے کاربند ہیں کہ بیوروکریسی میں کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، چاہے دباؤ پارٹی کے اندر سے ہو یا باہر سے۔ ان کا مؤقف ہے کہ اگر سمجھوتہ کرنا پڑا تو وہ استعفیٰ دینا پسند کریں گی۔

وفاقی وزیر کو یہ اعتراض ہے کہ ان کے سیاسی حلقے میں ایک اہم افسر کو ہٹانے سے قبل نہ کوئی انکوائری کی گئی، نہ ہی انہیں اعتماد میں لیا گیا۔ وزیر کو توقع تھی کہ وزیراعلیٰ معاملے کی تصدیق کے بعد کارروائی کریں گی، مگر ایسا نہ ہوا، جس پر وہ نالاں ہیں۔

پنجاب حکومت کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اس حوالے سے پوچھے گئے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔ وفاقی وزیر کو بھی واٹس ایپ پر سوالات بھیجے گئے مگر ان کی طرف سے بھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

دریں اثناء، پنجاب کی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے گرفتار افسر کے جسمانی ریمانڈ میں چار روز کی توسیع حاصل کر لی ہے، اور آئندہ سماعت 11 اگست کو ہوگی۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مریم نواز کے سخت گیر اصلاحاتی مؤقف نے نہ صرف ن لیگ بلکہ اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی میں بھی بے چینی پیدا کر دی ہے، تاہم وہ اپنے فیصلوں پر ڈٹی ہوئی ہیں اور کسی قسم کے سیاسی سمجھوتے کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.