مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ استحصال کشمیر منایا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کے یکطرفہ اور غیر آئینی اقدام کو 6 سال مکمل ہو چکے ہیں، جس کے بعد سے کشمیری عوام مسلسل ظلم و جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔ آج کے دن دنیا بھر میں کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔
حریت کانفرنس کی اپیل پر مقبوضہ وادی میں آج یومِ سیاہ منایا جا رہا ہے۔ وادی میں احتجاجی پوسٹرز سامنے آنے کے بعد بھارتی انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ قابض فورسز نے نہ صرف اضافی نفری تعینات کر دی ہے بلکہ سرچ آپریشن کے نام پر کارروائیاں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔
مودی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حالات مزید ابتر ہو گئے ہیں۔ بی جے پی حکومت کے دور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بڑھ چکی ہیں، اور کشمیری عوام غربت و بے روزگاری کے باعث بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی سروے رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں غربت خطرناک سطح تک پہنچ چکی ہے، جہاں خطِ غربت کی شرح 49 فیصد کو چھو رہی ہے۔ جب کہ بے روزگاری کی شرح 23.09 فیصد بتائی جا رہی ہے، جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
معاشی بدحالی اور بنیادی حقوق سے محرومی کے باعث کشمیری عوام طویل عرصے سے مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ یومِ استحصال کشمیر دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور ان کے انسانی حقوق اب بھی عالمی توجہ کے منتظر ہیں۔