sui northern 1

کیا ایرانی صدر کا استقبال میاں محمد نواز شریف کی جانب سے… بدلتے سیاسی منظرنامے کا اشارہ ہے؟

تحریر: آصف اقبال

0
Social Wallet protection 2

 

 

sui northern 2

ایران کے نئے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی پاکستان آمد محض ایک رسمی دورہ نہیں، بلکہ جنوبی ایشیا کے بدلتے سفارتی، سیاسی اور معاشی تناظر میں ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم اس دورے کے سب سے نمایاں مناظر میں سے ایک لمحہ وہ تھا جب لاہور ایئرپورٹ پر میاں محمد نواز شریف، جنہیں کئی برس سے سیاسی میدان انگلش اخبار کے لیے میں خاموش سمجھا جا رہا تھا، ایرانی صدر کے استقبال کے لیے خود موجود تھے۔ ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی موجودگی نے اس لمحے کو مزید قابلِ غور بنا دیا۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے: کیا یہ محض ایک روایت تھی؟ یا اس کے پیچھے مستقبل کی کوئی سیاسی پیش بندی چھپی ہے؟ کیا یہ منظر مستقبل کی قیادت اور خارجہ پالیسی میں ایک نئے باب کی ابتدا ہے؟

میاں محمد نواز شریف کی سیاسی زندگی اتار چڑھاؤ سے بھرپور رہی ہے، لیکن ان کا حالیہ سیاسی رویہ نسبتاً خاموش اور پس پردہ رہا۔ تاہم ایرانی صدر کے استقبال کے لیے ایوانِ حکومت کے بجائے لاہور ایئرپورٹ پر موجودگی اور ان کی گرمجوشی سے جھلکتا رویہ ایک علامتی پیغام لیے ہوئے ہے۔ یہ پیغام صرف ایران کے لیے نہیں بلکہ اندرونِ ملک عوام، سیاسی حلقوں اور کے لیے بھی ہے — "نواز شریف کہیں نہیں گئے، وہ اب بھی ایک فیصلہ کن قوت ہیں۔”

یہ بات بھی خاص اہمیت کی حامل ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اس موقع پر اپنے والد کے ساتھ موجود تھیں۔ یہ محض ایک علامتی شرکت نہیں بلکہ ایک واضح اشارہ ہے کہ قیادت کے تسلسل کی ایک سوچ موجود ہے۔ مریم نواز نہ صرف پنجاب کی سطح پر متحرک ہیں بلکہ عالمی وفود اور علاقائی لیڈرشپ کے ساتھ رابطوں میں بھی فعال کردار ادا کر رہی ہیں۔ یہ اُن کی بین الاقوامی شناخت بنانے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔

خطے کی بدلتی حقیقتیں اور پاکستان کا کردار کی بات کی جائے تو ایران، چین، سعودی عرب، اور ترکی جیسے ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات اب محض نظریاتی یا مذہبی بنیاد پر نہیں بلکہ معاشی، توانائی اور سیکیورٹی مفادات کے تابع ہو چکے ہیں۔ ایسے میں پاکستان کی لیڈرشپ کا تجربہ، تسلسل اور سمجھداری اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز، دونوں کی موجودگی ایران جیسے اہم ہمسایہ ملک کے استقبال میں ایک مربوط اور متوازن خارجہ پالیسی کی طرف اشارہ بھی ہو سکتی ہے۔

ایرانی صدر کا یہ دورہ تاریخی اہمیت کا حامل ہو یا نہ ہو، لیکن نواز شریف کا براہ راست استقبال کرنا معمولی بات نہیں۔ یہ پاکستانی سیاست میں ایک نئے بیانیے، ایک نئی صف بندی اور ممکنہ طور پر ایک بڑی واپسی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔

سیاست میں علامتیں اور اشارے اکثر اصل فیصلوں سے زیادہ بامعنی ہوتے ہیں اور یہ استقبال بھی شاید ایسی ہی ایک علامت تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.