شناختی کارڈ بنوانے کے قوانین میں کیا کیا تبدیلیاں کی گئی ہیں؟

0

اسلام آباد: نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ سے متعلق قوانین میں کی گئی حالیہ تبدیلیوں کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں، جن کا مقصد شناختی نظام کو مزید مؤثر، آسان اور محفوظ بنانا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے عوامی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی شناختی قوانین میں اہم اصلاحات متعارف کروا دی ہیں۔

🔹 اہم تبدیلیاں اور اصلاحات:
پیدائش، موت، شادی اور طلاق کے سرٹیفکیٹس اب صرف متعلقہ یونین کونسل سے جاری ہوں گے۔

بچوں کے ب فارم (چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ) میں تصاویر اور بائیومیٹرک تصدیق کو شامل کر دیا گیا ہے:

3 سال سے کم عمر بچوں کے لیے تصویر کی شرط نہیں ہوگی۔

3 سے 10 سال کے بچوں کے لیے تصویر اور بائیومیٹرک دونوں لازمی ہوں گے۔

10 سے 18 سال کے بچوں کے لیے نیا سی آر سی (CRC) جاری کیا جائے گا، جو پاسپورٹ کے اجرا کے لیے ضروری ہوگا۔

پرانے ب فارم پر اب پاسپورٹ نہیں بن سکے گا۔

ایف آر سی (Family Registration Certificate) کو قانونی دستاویز کا درجہ دے دیا گیا ہے، جو اب وراثتی اور قانونی امور میں قابلِ قبول ہوگی۔

ایف آر سی میں خاندان کی مختلف اقسام کی درجہ بندی بھی شامل کی جائے گی۔

ایک سے زائد شادیوں والے مردوں کے تمام اہلِ خانہ کی تفصیلات ایف آر سی میں درج ہوں گی۔

شادی شدہ خواتین کو شناختی کارڈ پر والد یا شوہر کا نام درج کرانے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔

نادرا کی موبائل ایپ کے ذریعے شہری اپنی فیملی کی مکمل تفصیلات حاصل اور اپڈیٹ کر سکیں گے۔

نیا چِپ کے بغیر قومی شناختی کارڈ متعارف کروا دیا گیا ہے جس میں اسمارٹ کارڈ جیسی خصوصیات شامل ہیں جیسے:

بائی لنگوئل پرنٹنگ (اردو + انگلش)

QR کوڈ برائے ڈیجیٹل تصدیق

🔹 ترجمان نادرا کی وضاحت:
نادرا کے ترجمان سید شباہت علی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ادارہ 25 سال سے زائد عرصے سے کام کر رہا ہے۔ ابتدائی دور میں شناختی کارڈ ہاتھ سے لکھے جاتے تھے اور ڈیجیٹل سسٹم موجود نہیں تھا۔

🔹 پرانے نظام کی خامیاں:
انہوں نے بتایا کہ وقت کے ساتھ نادرا کو ان خامیوں کا اندازہ ہوا جن کی وجہ سے بعض نااہل افراد کو شناختی کارڈز جاری ہو گئے، جبکہ کئی شہریوں نے اپنے اہل خانہ کی مکمل معلومات درج ہی نہیں کروائیں، جس سے قومی ڈیٹا بیس میں خلا پیدا ہوا۔

🔹 اصلاحات کا مقصد:
ترجمان کے مطابق نئی اصلاحات کا مقصد رجسٹریشن نظام کو مؤثر، محفوظ اور شفاف بنانا ہے، تاکہ جعلی اندراج اور خاندانی معلومات میں غلط بیانی جیسے مسائل کا سدباب کیا جا سکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.