سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری نے لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی قیادت اور موجودہ سیاسی صورتحال پر کڑی تنقید کی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ آج خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ہو رہے ہیں، لیکن تحریک انصاف کی توجہ اپنے نظریاتی کارکنوں اور قیادت پر ہونی چاہیے تھی، نہ کہ سینیٹ کی سیٹوں کی بندربانٹ پر۔
انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف کی رہائی کے لیے کوششیں کی جانی چاہییں تھیں، لیکن بدقسمتی سے موجودہ قیادت ہی ان کی جیل میں رہنے کی بڑی وجہ بنی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بانی چیئرمین رہا ہو جاتے ہیں تو پارٹی کے اندر جاری مفادات کی سیاست ختم ہو جائے گی اور جماعت کو ایک نئی سمت ملے گی۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ موجودہ قیادت کے ساتھ پارٹی کسی بڑی کامیابی کی امید نہیں رکھ سکتی، یہی وجہ ہے کہ حکومت بھی اس وقت خود کو مطمئن محسوس کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر بانی چیئرمین کے بیٹے پاکستان آ کر قیادت سنبھالیں تو سیاسی منظرنامہ یکسر بدل سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان بیٹوں کو گرفتار نہیں کر سکے گی کیونکہ ان کی بین الاقوامی حیثیت اور شہرت مختلف ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انہیں پاکستان کا ویزا ملتا ہے یا نہیں۔ فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ پشاور ایئرپورٹ پر اترے تو لاکھوں لوگ ان کے استقبال کے لیے جمع ہوں گے۔
عدلیہ سے متعلق بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جس طرح ججز کو بلیک میل کیا گیا، اس سے عدالتی فیصلوں کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ تحریک انصاف کو ایسی قیادت کی اشد ضرورت ہے جو سنجیدہ ہو، دور اندیش ہو، اور جماعت کو اس کے اصل مقصد کی طرف واپس لے جا سکے۔
