لاہور ہائیکورٹ کا پولیس کے زیر حراست ملزمان پر تشدد یا ہلاکت کے متعلق بڑا فیصلہ

0

لاہور ہائیکورٹ نے ایک شہری کی جانب سے بیٹے کو ممکنہ پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے سے روکنے کی فوری استدعا مسترد کر دی۔ جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ محض خدشات کی بنیاد پر عدالت کوئی حکم جاری نہیں کر سکتی۔ عدالت نے لاء افسر کو ہدایت کی کہ سی سی ڈی (Counter Crime Department) کی قانونی حیثیت اور اس کے طریقہ کار سے متعلق معاونت فراہم کی جائے۔

یہ درخواست شہری اعظم علی کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ان کے بیٹے راحت علی کو پولیس مقابلے میں ہلاک کیے جانے کا خدشہ ہے۔ راحت علی اس وقت سیالکوٹ جیل میں قید ہے اور متعدد مقدمات میں گرفتار ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ راحت علی کو مبینہ پولیس مقابلے میں مارنے سے روکنے کا حکم دیا جائے۔ اس پر جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ خبروں میں سی سی ڈی کے ذریعے پولیس مقابلوں کی اطلاعات ضرور ہیں، لیکن صرف اندیشے کی بنیاد پر عدالت مداخلت نہیں کر سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کو یہ بھی جانچنا ہوگا کہ پنجاب پولیس کی موجودگی کے باوجود سی سی ڈی بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی، اور کیا سیکیورٹی ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ قانونی پہلوؤں پر معاونت طلب کر لی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.