مسئلہ اجرک یا سندھ حکومت؟ نمبر پلیٹ کے مسئلے پر ایک اہم تحریر

0

سندھ حکومت نے شہری سلامتی کو یقینی بنانے اور بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات و جرائم پر قابو پانے کے لیے سیف سٹی پراجیکٹ پر کام کی رفتار تیز کر دی ہے۔ منصوبے کے تحت جدید آئی ٹی ایس کیمروں کے ذریعے ای چالان سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے تاکہ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد اور جرائم کی نگرانی کو ممکن بنایا جا سکے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایات پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن، ڈی جی سیف سٹی آصف اعجاز شیخ، اور ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ پر مشتمل ٹیم منصوبے پر بھرپور محنت کر رہی ہے۔ حکام کے مطابق یہ اقدام عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔


اجرک ڈیزائن کی نمبر پلیٹس: روایت یا مجبوری؟

اس منصوبے کے ساتھ ہی سندھ حکومت نے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے لیے اجرک ڈیزائن کی نئی نمبر پلیٹس جاری کرنے کا آغاز کیا ہے، جو سندھی ثقافت کی نمائندگی کرتی ہیں۔ اجرک سندھ کی پہچان اور تہذیبی علامت مانی جاتی ہے، جس کی جڑیں وادیٔ سندھ کی قدیم تہذیب تک پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ روایت سندھی شناخت کا مظہر ہے اور خاص مواقع پر اعزاز کے طور پر پہنی جاتی ہے۔

تاہم، اجرک ڈیزائن پر مبنی نمبر پلیٹس پر سوشل میڈیا، عوامی حلقوں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے مختلف آراء اور تنقید بھی سامنے آ رہی ہے۔


تنقید کا زاویہ: معاشی بوجھ اور دوہرا معیار

کئی شہریوں نے سوال اٹھایا ہے کہ جب پہلے ہی گاڑیوں کی رجسٹریشن کے موقع پر فیس وصول کی جا چکی ہے تو نئی نمبر پلیٹس کے لیے دوبارہ رقم کیوں طلب کی جا رہی ہے؟ خاص طور پر کم آمدنی والے طبقے کے لیے اضافی خرچ ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے، جو پہلے ہی معاشی دباؤ کا شکار ہیں۔

اسی تناظر میں سوشل میڈیا پر اندرون سندھ کے علاقوں سے ایسی ویڈیوز بھی شیئر کی گئی ہیں جن میں درجنوں موٹر سائیکلیں بغیر کسی نمبر پلیٹ کے نظر آ رہی ہیں۔ کراچی کے ایک شہری نے گمبٹ میں ایک ہوٹل کے باہر کھڑی موٹر سائیکلوں کی ویڈیو فیس بک پر شیئر کی، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی نئی اور پرانی موٹر سائیکلوں پر سرے سے کوئی نمبر پلیٹ موجود ہی نہیں۔

یہ منظر شہریوں کی جانب سے نمبر پلیٹ پالیسی کے دوہرے معیار پر سوال اٹھانے کا باعث بنا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور واٹس ایپ پر متعدد صارفین اس پر احتجاجی تبصرے کر رہے ہیں۔


حکومت کا مؤقف اور آئندہ اقدامات

اگرچہ سندھ حکومت کی جانب سے باضابطہ مؤقف سامنے نہیں آیا، لیکن سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت یکساں پالیسی کے نفاذ کی امید کی جا رہی ہے۔ حکام کے مطابق نمبر پلیٹس کی رجسٹریشن اور ای چالان سسٹم جرائم کی روک تھام اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ناگزیر اقدامات ہیں۔

عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت نہ صرف قانون پر سختی سے عملدرآمد کرے بلکہ معاشی طور پر کمزور طبقے کے لیے فیس میں نرمی یا سبسڈی کی پالیسی بھی متعارف کرائے تاکہ یہ اقدام عوامی حمایت حاصل کر سکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.