اسلام آباد: معروف کرائم رپورٹر اور ICCRA کے صدر مزہر رشید شیخ کے اہلِ خانہ نے ایڈوانس انٹرنیشنل ہسپتال (AIH) میں پیش آنے والی مبینہ طبی غفلت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فوری اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ مزہر رشید شیخ کو 31 مئی 2025 کو کورونری آٹری بائی پاس گرافٹنگ (CABG) کے لیے داخل کیا گیا تھا، لیکن ہسپتال میں ان کی نگہداشت کے دوران متعدد سنگین کوتاہیوں کے باعث ان کا انتقال ہو گیا۔
زینیا شیخ، بیٹی اور داماد زید ناصر و سفیان احمد نے ایک تحریری شکایت میں بتایا کہ داخلے کے وقت والد کو ذیابیطس سمیت دیگر پیچیدگیوں کا سامنا تھا اور وہ بلڈ پریشر کی جانچ کی بار بار درخواست کرتے رہے، مگر ہسپتال کا عملہ مناسب توجہ نہیں دے سکا۔ سرجری سے قبل کوئی ڈاکٹر ان کا معائنہ نہیں کر سکا جبکہ عملے کی جانب سے نامناسب اور طنزیہ رویہ بھی سامنے آیا۔
سرجری کے بعد ابتدائی رپورٹس میں والد کی حالت مستحکم ظاہر کی گئی لیکن چند گھنٹوں بعد اچانک اندرونی خون بہنے کی اطلاع دی گئی اور اہلِ خانہ کو ہسپتال فوری پہنچنے کا کہا گیا۔ اہلِ خانہ نے ہسپتال کے انتظامات پر سخت سوالات اٹھائے کہ رضامندی فارم سرجری سے پہلے نہیں لیا گیا، جبکہ خون کے غیر معمولی اخراج اور ڈاکٹروں کی غیر واضح معلومات نے طبی غفلت کے شبہات کو مزید تقویت دی۔
شکایت میں مزید کہا گیا کہ ڈاکٹر فیصل کے مطابق 24 گھنٹوں میں 70 سے 80 خون کی بوتلیں استعمال ہوئیں، جو کہ طبی اصولوں کے خلاف ہے۔ سرجری کے ذمہ دار ڈاکٹر فرید نے پورے عرصے میں اہل خانہ سے ملاقات سے گریز کیا جبکہ CABG سرجری کی کامیابی کی شرح عام طور پر 90 سے 98 فیصد کے درمیان رہتی ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں میں۔
اہلِ خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتال کی انتظامیہ اور متعلقہ طبی عملے کی کارکردگی کی فوری انکوائری کی جائے، ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔