میاں بیوی کے ساتھ انتہائی نامناسب سلوک و زیادتی ، ملزمان دندناتے رہے ، قانون نافذ کرنیوالے ادارے خاموش تماشائی

0

وکٹران اب پاکستان میں! Your Partner for Reliable Power 🔋 in Pakistan. 🇵🇰 The Best Energy Saving Solution ⚡

حافظ آباد’ کے تھانہ کسوکی کی حدود میں   میاں بیوی کو اوباش ملزمان نے اسلحہ کے زور پر سڑک سے قبرستان کی جانب لے گئے وہاں پر میاں بیوی سے انتہائی نازیبا حرکات کرنے پر مجبور کیا اور ملزمان نے خود بھی خاتون سے اجتماعی زیادتی کی۔

افسوسناک واقعے کے بعد متاثرہ فیملی نے پولیس تھانہ کسوکی سے رابطہ کیا دو ملزمان لائیق اور مقصود کو گرفتار کرکے چوکی حمید پورہ میں بند رکھا گیا ملزم اکرام کا حقیقی چچا نے ایک لاکھ چالیس ہزار روپے دے کر ملزمان کو چھوڑا لیا۔ واقعہ 25 مئی کو پیش آیا مگر پولیس نے رشوت لیکر ملزمان کو رہا کر دیا۔

معاملہ کسی وجہ سے پھر سے ہائٹ لائٹ ہوا جوکہ شہریوں کے درمیان ڈسکس ہوتا ہوا سوشل میڈیا تک پہنچا گیا’سوشل میڈیا کو کنٹرول نا کیا جا سکا اور خبر آگ کی طرح پوری دنیا میں پھیل گئی جس کے بعد نامزد ملزمان کے خلاف فوری طور پر مقدمہ درج کر لیا گیا اور دو نامزد ملزمان کو پولیس مقابلے میں مارا دیا گیا۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مدعی پارٹی نے پولیس کو اطلاع دی ملزمان گرفتار ہوئے ڈیل کے ذریعے رہا ہوئے اتنا سب کچھ صرف دو پولیس اہلکاروں تک محدود کیسے ہو سکتا ہے کیا چوکی انچارج متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او یا افسران کے علم میں لائے بغیر اتنے بڑے واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کے کر حوالات میں بند رکھ سکتا ہے اور رشوت وصول کر کے باآسانی چھوڑ سکتا ہے۔

 اگر پولیس بروقت ملزمان کے خلاف ایف آئی درج کرتی تو ویڈیوز کبھی وائرل نا ہوتیں۔ ملزمان کو عدالتی طریقہ کار سے قانونی سزا دی جاتی اب جھٹکے پٹکے ہو رہے مگر ایک عام پاکستانی کا حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ایک ہی سوال ہے کہ اس سب کا ذمہ دار کون ہے؟

Leave A Reply

Your email address will not be published.