سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت،اہم پیشرفت سامنے آ گئی

0

 

سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران وکیل ظاہر جعفر نے مؤقف اختیار کیا کہ پراسیکیوشن کا پورا کیس کیمروں کی فوٹیج اور ڈی وی آر پر مبنی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زخموں کے سائز یا تفصیلات کا کوئی ذکر موجود نہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ایسا پوسٹ مارٹم پہلے کبھی نہیں دیکھا جس میں زخم کے نشانات کا ذکر نہ کیا گیا ہو۔ ان کے مطابق یہ ایک غیر معمولی اور مشکوک عمل ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ "کیا آپ اس نیچرل ڈیتھ کو متنازعہ بنا رہے ہیں؟ ایک بچی کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ "بچی کا قتل چھ سے سات افراد کی موجودگی میں ہوا۔”

جسٹس باقر نجفی نے کہا کہ "ہمارا سسٹم ہی ایسا ہے۔ پارٹیز کو سب کچھ پتہ ہوتا ہے۔” جسٹس اشتیاق ابراہیم نے بھی اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ "پارٹیز کو سارے حقائق کا پتہ ہوتا ہے، ٹرائل ججز کا ہوتا ہے۔”

وکیل والد نور مقدم نے عدالت کو بتایا کہ تھراپی کلینک کے مالک اور ملازمین کو حقائق چھپانے پر ملزم بنایا گیا ہے، کیونکہ وہ واقعے کے وقت موجود تھے اور معلومات چھپا رہے تھے۔

عدالت میں کیس کی سماعت جاری ہے اور فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جا سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.