ACT الائنس پاکستان نے حکومت پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے غیر قانونی تجارت کے خلاف جاری ملک گیر کریک ڈاؤن کو سراہتے ہوئے اسے ایک حوصلہ افزا اور دیرینہ مطالبے کی تکمیل قرار دیا ہے۔ کراچی، کوئٹہ اور دیگر بڑے شہروں میں حالیہ چھاپوں کے نتیجے میں اربوں روپے مالیت کی اسمگل شدہ اور جعلی اشیاء ضبط کی گئی ہیں۔
ایف بی آر کی قیادت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مربوط کارروائیوں نے واضح کر دیا ہے کہ ٹیکس چوری، اسمگلنگ اور معاشی بدعنوانی کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ان چھاپوں میں غیر قانونی سگریٹ، چائے، دوا سازی کی غیر رجسٹرڈ مصنوعات، اور جعلی مشروبات بھی شامل ہیں، جو نہ صرف محصولات کے نقصان کا باعث ہیں بلکہ عوامی صحت کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
ACT الائنس پاکستان کے قومی کنوینر، مبشر اکرم نے اسلام آباد میں ایک گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
"پاکستان کی معیشت کو طویل عرصے سے غیر قانونی تجارت نے نقصان پہنچایا ہے۔ حالیہ کارروائیاں ریاست کے عزم اور قابلیت کا مظہر ہیں۔ ہم ایف بی آر اور حکومت کے اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ یہ مہم وسیع تر دائرہ کار میں تسلسل کے ساتھ جاری رکھی جائے۔”
اکرم نے سگریٹ سیکٹر میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری پر خصوصی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:
"سالانہ 300 ارب روپے سے زائد کا نقصان صرف غیر قانونی سگریٹ مارکیٹ کی وجہ سے ہو رہا ہے، جو تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے مختص وسائل کو متاثر کر رہا ہے۔ حکومت کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو مؤثر انداز میں نافذ کر کے غیر مجاز مینوفیکچررز کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔”
ایک حالیہ جائزے کے مطابق، پاکستان کی غیر قانونی تجارت کا تخمینہ سالانہ تقریباً 68 بلین ڈالر (تقریباً 19,040 ارب روپے) لگایا گیا ہے۔ اگر اس رجحان کو مؤثر انداز میں روکا نہ گیا تو یہ ملکی معیشت، سرمایہ کاری کے ماحول، اور ریاستی مالی خودمختاری کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
ACT الائنس نے زور دیا کہ:
-
غیر قانونی تجارت کے خلاف جاری مہم کو پالیسی اقدامات میں تبدیل کیا جائے۔
-
بین الصوبائی اور بین الادارہ جاتی کوآرڈینیشن کو فروغ دیا جائے۔
-
قانونی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ عوامی شفافیت اور رپورٹنگ کو یقینی بنایا جائے۔
مبشر اکرم نے اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے کہا:
"یہ کریک ڈاؤن ایک سنگ میل ہے، لیکن حقیقی کامیابی تبھی ممکن ہے جب یہ ادارہ جاتی اصلاحات اور پالیسی اقدامات میں ڈھلے۔ غیر قانونی تجارت ایک معاشی مسئلہ نہیں، بلکہ قومی سلامتی اور ترقی سے جڑا ہوا چیلنج ہے۔”