
حکومتی رکن امجد علی جاوید نے پنجاب میں دوایوانی نظام متعارف کرانے کی قرارداد پیش کر دی، جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
قرارداد میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب کی آبادی کئی ممالک سے زیادہ ہے، اس لیے صوبے کے انتظامی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنوکریٹس پر مشتمل اعلیٰ سطحی دوایوانی نظام متعارف کروایا جائے۔مزید کہا گیا کہ پنجاب میں بھی وفاق کی طرز پر سینیٹ قائم کی جائے تاکہ قانون سازی اور گورننس کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے قرارداد کو آئینی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے وفاق کو بھجوایا جائے گا تاکہ اس کا آئینی طور پر جائزہ لیا جا سکے۔